قاسم ضیاء کا کرپشن کا اعتراف

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2015
۔—ڈان نیوز اسکرین گریب۔
۔—ڈان نیوز اسکرین گریب۔

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پنجاب کے سابق صدر قاسم ضیاء کی درخواست ضمانت لاہور ہائی کورٹ نے منظور کر لی۔

8 کروڑ روپے کے کرپشن اسکینڈل میں درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ہائیکورٹ نے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا.

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ اور جسٹس فرخ گلزار پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے قاسم ضیاء کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں : 3کروڑکی کرپشن: پی پی رہنما قاسم ضیاء گرفتار

سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عارف محمود رانا نے بینچ کو بتایا کہ قاسم ضیاء پلی بارگیننگ کے ذریعے لوٹی ہوئی رقم واپس کرنے پر راضی ہوچکے ہیں، ملزم نے علی سیکیورٹی ایکسچینج میں 8 کروڑ روپے کے اسکینڈل میں 2 کروڑ 20 لاکھ روپے رضامندی کے ساته واپس کرنے کی درخواست دی۔

پلی بارگین کے حوالے سے ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے مزید کہا کہ ملزم کی درخواست چیئرمین نیب نے منظور کر لی ہے۔

عارف محمود رانا نے مزید کہا کہ ملزم نے 80 لاکھ روپے کا بینک ڈرافٹ بهی جمع کروا دیا ہے، لہٰذا اب نیب کو ملزم کی رہائی پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

نیب کے وکیل نے مزید کہ اگر ملزم نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو نیب انھیں دوبارہ گرفتار کرنے کا حق رکهتا ہے۔

2 رکنی بینچ نے نیب کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد قاسم ضیاء کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا.

بعدازاں لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے تحت قاسم ضیاء کو رہا کردیا گیا.

مزید پڑھیں : قاسم ضیاء کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

قبل ازیں 10 ستمبر کو ہونے والے سماعت میں قاسم ضیاء کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ کسی دستاویز پردستخط نہ ہونے کے باوجود ان کے مؤکل پر کرپشن کا مقدمہ جھوٹا بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے قاسم ضیا کو جس کمپنی کا نمائندہ ظاہر کیا وہ اس کے ڈائریکٹر ہیں اور نہ ہی ابھی تک ان کے خلاف کوئی ثبوت عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ نیب نے قاسم ضیاء کوگزشتہ ماہ 8 اگست کو کرپشن اسکینڈل میں گرفتار کیا تها.

قاسم ضیاء پیپلز پارٹی کے رہنما ہیں جبکہ وہ پنجاب اسمبلی میں 2002 سے 2007 کے دوران اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں، وہ 2008 میں بھی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور 2013 تک پنجاب اسمبلی کے رکن رہے۔

یاد رہے کہ قاسم ضیاء ماضی میں 1981 سے 1987 تک قومی ہاکی ٹیم کا حصہ بھی رہے ہیں، وہ 1984 میں امریکا میں لاس اینجلس اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے.

خیال رہے کہ قاسم ضیاء کو اکتوبر 2008 میں پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کا سربراہ بھی مقرر کیا تھا۔

آصف زرداری کا بیان : 'نواز شریف 90 کی دہائی کی سیاست دہرارہے ہیں'

قاسم ضیاء کی گرفتاری کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ نواز شریف 90ء کی دہائی کی سیاست دہرا رہے ہیں، انہوں نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا۔

آصف زرداری نے کہا تھا کہ اگر ایجنسیاں منصفانہ احتساب کرنا چاہتی ہیں تو انہیں اس وفاقی وزیر کے خلاف سب سے پہلے کارروائی کرنی چاہئے جس کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا ایک اعترافی بیان موجود ہے کہ وہ شریف برادران کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔

خورشید شاہ کا بیان : قاسم ضیاء کو ہتھکڑی لگانے پر نیب کو شرم آنی چاہیے

جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ قاسم ضیاء کو ہتھکڑی لگانے پر نیب کو شرم آنی چاہیے.

انھوں نے پیپلز پارٹی کے لوگوں کی پکڑ دھکڑ بند کیے جانے کا بھی مطالبہ کیا تھا.

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

hasnain ali Sep 23, 2015 12:51pm
wah kya baat ha... insaaf ka bol bala ho gya... Billions ki corruption kro, Millions ki pakri jaye gi, thousands mein bargain kro aur baqi zindagi mauj kro.
Naveed Chaudhry Sep 23, 2015 09:07pm
Asalam O Alikum, They should be ashamed but Qasim Zia and his party are still saying on one side that he is innocent and on the other hand agreed to pay his share in the loot. Mind it it is only proven loot and we do not know how much moor is still not proven. Yes plea bargain should be dealt as per law but he should be banned from any public office for life. Public in genral should see this and not vote for them and their supoters ever. His case should be dealt according to law. When Khurseed Shaw says that NAB should be ashamed to put hin hand cuffs he is proven wrong but still I think lawmakers should changed the rulls regarding how arrests are made and who should be handcuffed . One example is arrest of owner of the vehicle used in attack on Budbir . This person has sold the vehicle 2 yeqrs ago but still got arrested. In this kind of situations this seemed to wrong. Again law makers need to change the law .