اسلام آباد: کیبنٹ کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان اسٹیل مل کو اس کے تمام اثاثوں اور واجبات کے ساتھ حکومت سندھ کے حوالے کردیا جائے، جنھوں ںے اس کے لئے دلچسپی اظہار کیا تھا۔

کمیٹی نے سالانہ 11 لاکھ ٹن اسٹیل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والی اسٹیل مل کی ٹرانزیکشن اسٹرکچر کے لئے منظوری دے دی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل مل 1984 میں قائم کی گئی تھی جس کے ملزامین کی تعداد 15274 ہے جبکہ اس میں 20 صنعتی یونٹ موجود ہیں۔

خیال رہے کہ نجکاری کمیشن بورڈ پہلے ہی پاکستان اسٹیل ملز کی ٹرانسیکشن اسٹرکچر کی منظوری دے چکا ہے اور مالیاتی مشیر بھی مقرر کردیا گیا ہے۔

کمیشن کی جانب سے گزشتہ ہفتے چین میں پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کے حوالے سے روڈ شو منعقد کیا گیا تھا تاکہ سندھ سے اس حوالے سے کوئی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں پاکستان اسٹیل ملز کی خریداری میں چین کی دلچسپی پیدا کی جاسکے۔

ذرائع کے مطابق نجکاری کمیشن نے بعد ازاں اس حوالے سے ایک پیش کش کا مراسلہ بھی بھیجا ہے۔

کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر گزشتہ روز کراچی کے لئے روانہ ہوئے ہیں، جہاں ان کی ملاقات اس معاملے کے حوالے سے سندھ حکومت کے عہدیداروں سے متوقع ہے۔

ان سب کا مقصد پاکستان اسٹیل ملز کی کارکردگی اور منافع کو بہتر بنانے پر زور دینا ہے۔

گزشتہ ہفتے اقتصادی تعاون کمیٹی نے پاکستان اسٹیل مل کے لئے 9 ارب 60 کروڑ روپے جاری کرنے کی منثوری دی تھی تاکہ ادارے کے ملازمین کی دو ماہ کی تنخواہیں دی جاسکیں۔

یاد رہے کہ پاکستان اسٹیل مل نقصان کے باعث اپنے ملازمین کی تنخواہیں جاری کرنے سے قاصر ہے۔

دوسری جانب سی سی او پی کے اجلاس کی صدارات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کے لئے ٹراسیکشن اسٹرکچر بھی منظور کیا ہے، جس کے تحت کمپنی کے 74 فیصد شیئرز فروخت کئے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں