مانسہرہ: فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے مانسہرہ سے جالکھند روڈ براستہ ناران کو آمدورفت کے لیے صاف کرنے کے بعد وادی ناران میں برف باری کے باعث پھنسے ہوئے 1000 سیاحوں کو نکال لیا گیا.

مانسہرہ کے ڈپٹی کمشنر عامر خٹک نے بتایا کہ ’20 گھنٹے کی مسلسل کوششوں کے بعد ہم سٹرک کو کلیئر کرنے میں کامیاب ہوپائے، جس کے بعد یہاں پھنسے ہوئے سیکڑوں سیاح ناران سے لوٹ گئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ برف باری کے ڈھیر تلے دب جانے والی 100 گاڑیوں کو بھی کلیئر کردیا گیا۔

پھنسے ہوئے سیاحوں کو پیٹرول کی فراہمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بالاکوٹ اور جراد میں آئل ٹینکروں کے ذریعے پیٹرول فراہم کیا جارہا ہے جبکہ وادی ناران اور وادی کاغان میں فیول کی کمی نہیں ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ بالاکوٹ میں آنے والے خاندانوں میں 3000 کھانے کے پیکٹس تقسیم کیے گئے۔

انھوں نے بتایا کہ پیر کے روز ملک کے بالائی علاقوں میں آنے والے شدید زلزلے سے یہاں کسی بھی قسم کی لینڈ سلائیڈنگ سامنے نہیں آئی، یہی وجہ ہے کہ مانسہرہ براستہ ناران جالکھنڈ جانے والی سٹرک بلاک نہیں ہوئی۔

کراچی کے علاقے لیاقت آباد سے ناران سیاحت کے لیے آنے والے 60 رکنی سیاحوں کے گروپ میں شامل شاہ زیب نے بتایا کہ ’وہ خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ تمام مرد، خواتین اور بچے محفوظ ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مقامی افراد اور انتظامیہ کے حکام نے برف میں پھنسی ہوئی اُن کی بس کو نکالنے میں ان کی مدد کی ہے اور اب وہ کراچی واپس جارہے ہیں.

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے صحافیوں کو بتایا کہ سیاحوں کی فوری واپسی کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت سے رابطے میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ نے بصیر میں تودے سے متاثر ہونے والے 14 مزدوروں اور ایک مقتول کی لاش کو مدد فراہم کرتے ہوئے ناران منتقل کیا، جہاں سے انھیں مانسہرہ بھیجا جائے گا۔

ادھر فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج کے 200 جوان جن میں ڈاکٹر، انجینیئرز اور دیگر پیرا میڈیکل اسٹاف شامل ہے، ناران پہنچ چکے ہیں اور امدادی سرگرمیوں میں شریک ہیں جبکہ دو ہیلی کاپٹر بھی تیار حالت میں موجود ہیں جنھیں موسم کے بحال ہونے پر علاقے میں روانہ کردیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں