افغانستان ہندوستان سے فوجی ہیلی کاپٹر لےگا

07 نومبر 2015
افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی مزاہمت کو روکنے کے لیے افغان حکومت نے ہندوستان سے روسی ساختہ ایم آئی ہیلی کاپٹر حاصل کرنے کا مںصوبہ بنا لیا ہے — فوٹو: رائٹرز
افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی مزاہمت کو روکنے کے لیے افغان حکومت نے ہندوستان سے روسی ساختہ ایم آئی ہیلی کاپٹر حاصل کرنے کا مںصوبہ بنا لیا ہے — فوٹو: رائٹرز

کابل: افغان حکومت نے ملک میں طالبان کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہندوستان سے 4 روسی ساختہ فوجی ہیلی کاپٹر حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا لیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق افغان اور نئی دہلی میں موجود ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اسی حوالے سے افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر محمد حنیف رواں ہفتے کے اختتام پر نیو دہلی جائے گئے تاکہ روسی ساختہ ایم آئی 25 ہیلی کاپڑوں کی منتقلی کے معاہدے کو حتمی شکل دی جاسکے۔

افغان حکام کے مطابق ملک میں طالبان کی بڑھتی ہوئی مزاہمت کے مقابلے کے لیے افغان سیکیورٹی فورسز کو ہوائی مدد کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔

دوسری جانب امریکا نے زور دیا ہے کہ وہ افغان فورسز کو ہلکے میک ڈونلڈ ڈوگلاس ایم ڈی 530 ہیلی کاپٹر فراہم کرے گا جو کہ ہتھیاروں سے لیس ہو گے تاہم بیشتر افغان سیکیورٹی حکام روسی ساختہ بڑی مشینری کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔

افغان قومی سلامتی کی کونسل نے ایک ٹوئٹر پوسٹ میں کہا ہے کہ محمد حنیف اپنے ہندوستانی میزبان سے دہشت گردوں کے خلاف لڑائی اور ہوائی فورسز کے آلات کے حوالے سے بات چیت کرے گئے۔

ہندوستانی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ’ہم ان کو ہیلی کاپٹر دینے جارہے ہیں، یہ انتظامات میں سے ایک ہے۔‘

خیال رہے کہ 2011 میں افغانستان سے اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد ہندوستان پہلی بار افغانستان کو جارحانہ ہتھیار فراہم کرنے جارہا ہے۔

افغان حکام نے ہندوستان سے ایم آئی 25 ہیلی کاپٹر حاصل کرنے کے منصوبے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ طالبان سے لڑنے کے لیے خطے کے دیگر ممالک کی مدد چاہتے ہیں۔

افغان ذرائع کا کہنا ہے کہ ’ہم بیک وقت داعش، القاعدہ اور طالبان سے لڑرہے ہیں اور باقی صرف باتیں کررہے ہیں جبکہ دہشت گردی سب کا مسئلہ ہے۔‘

افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حنیف اپنے دورہ نئی دہلی کے موقع پر افغان فورسز کو ہندوستان کے انسداد دہشت گردی سے متعلق اداروں میں تربیت فراہم کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت کرے گے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ’یہ دونوں ممالک کے حق میں بہتر ہے۔‘

اس حوالے سے افغان فوج کی جانب سے کسی قسم کا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں افغانستان میں ہندوستان کی فوجی مداخلت کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور اسے خطے کی سلامتی کو بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

افغانستان صرف ہندوستان سے ہی نہیں بلکہ روس سے بھی براہ راست ہتھیاروں کے حصول کا منتظر ہے۔

واضح رہے کہ اگر ہندوستان اور افغانستان کے درمیان ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کا معاہدہ ہوجاتا ہے تو ان ہیلی کاپٹروں کو پاکستان کے فضائی راستے سے گزرنا ہوگا یا پھر ہوائی ٹرانسپورٹ طیاروں کے ذریعے ہندوستان سے افغانستان منتقل کیے جاسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں