'مسلمان نہیں، چھوٹا سا گروہ دہشت گردی میں ملوث'

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2015
امریکی صدر باراک اوباما —اے ایف پی۔
امریکی صدر باراک اوباما —اے ایف پی۔

واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ دہشت گردی میں مسلمان نہیں بلکہ ایک چھوٹا سے گروہ ملوث ہے جب کہ داعش کے مٹھی بھر دہشتگرد دنیا کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔

امریکی صدر نے کہا کہ داعش کو مکمل طور پر تباہ کرنا ہمارا مشترکہ مقصد ہے، شدت پسند تنظیم کیخلاف کارروائی میں سو سے زائد ممالک حصہ لے رہے ہیں۔

کوالالمپور میں آسیان کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے کی صلاحیت موجود ہے، داعش کے سربراہ کو ڈھونڈ نکالیں گےاور تنظیم کو مالی وسائل کی فراہمی روکیں گے۔

مزید پڑھیں: پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک

صدر باراک اوباما نے کہا کہ داعش کے مٹھی بھر دہشتگرد دنیا کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا کسی مذہب سے جھگڑا نہیں، مسلمان نہیں بلکہ ایک انتہائی چھوٹا گروہ دہشتگردی میں ملوث ہے۔

صدر اوباما نے شام میں نئی سیاسی حکومت کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ صدر بشارالاسد کو اقتدار چھوڑنا ہوگا، بشار الاسد کے مخالفین کی مدد کرکے جنگ ختم نہیں کر اسکتے۔

اسد حکومت اور باغیوں کے درمیان پانچ سال سے جاری لڑائی کے باعث دولت اسلامیہ شام اور عراق میں طاقتور ہوتی چلی گئی۔

دہشت گرد گروپ نے حال ہی میں پیرس میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کے دوران 130 کے قریب افراد ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پیرس حملے 3 ٹیموں نے کیے'

صدر اوباما نے کہا کہ روس کو شام میں اپنی ترجیحات طے کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب روسی فورسز کا شمالی قفقاز کے علاقے میں آپریشن کے دوران داعش سے روابط رکھنے والے گیارہ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

روسی میڈیا کے مطابق شمالی قفقاز کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے چھاپہ مارا ۔

ملزمان کی جانب سے فورسز پر فائرنگ کی گئی اور گرینیڈ پھینکے گئے تاہم مقابلے میں گیارہ شدت پسند مارے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں