لاہور: بلدیاتی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں پنجاب کے 12 اضلاع میں ہونے والی پولنگ مجموعی طور پر پُرامن رہی تاہم اُمیدواروں کی جانب سے مخالفین پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

الیکشن کے ابتدائی نتائج ن لیگ کے حق میں آرہے ہیں اور حکمران جماعت کے اُمیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل نے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ آزارد اُمیدواروں کی بھی ایک بڑی تعداد نے کامیابی حاصل کی ہے۔

ن لیگ سے سبق حاصل کرتے ہوئے اس بار پی ٹی آئی نے مختلف علاقوں میں متعدد آزاد اُمیدواروں کی حمایت کی تاہم پی ٹی آئی کے اُمیدواروں نے الیکشن میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔

پنجاب کے 12 اضلاع میں ہونے والے تیسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق ن لیگ نے 1،335 نشستوں میں سے 423 پر کامیابی حاصل کی ہے اور 394 نشستوں پر آزاد اُمیدوار کامیاب قرار پائے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: جماعت اسلامی، پی ٹی آئی قائدین کو شکست، متحدہ آگے

ادھر پی ٹی آٗئی نے 105 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے پنجاب میں اپنی موجودگی ظاہر کی ہے جبکہ پی پی پی نے 24، جماعت اسلامی نے ایک اور دیگر جماعتوں نے مجموعی طور پر 16 نشستیں حاصل کی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق پنجاب کے 12 اضلاع میں ہونے والے الیکشن میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 50 فیصد رہا۔

بلدیاتی انتخابات کے پُرامن انعقاد کے لیے قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ہمراہ رینجرز نے بھی سیکیورٹی کے انتظامات میں اپنا حصہ ڈالا تھا۔

صرف راولپنڈی کے علاقے میں الیکشن کے دوران خونی تصادم کی اطلاعات ہیں جہاں ایک اُمیدوار کے کزن کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تاہم اس ایک واقع کے علاوہ راولپنڈی میں بھی امن و امان کی مجموعی صورت حال بہتر رہی۔

بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں پنجاب کے جنوبی حصے کے سات اضلاع ملتان، ڈیرہ غازی خان، بھاولپور، راجن پور، مظفر گڑھ، رحیم یار خان، لیہ اور وسطی پنجاب کے 4 اضلاع جھنگ، خوشاب، سیالکوٹ، ناروال اور راولپنڈی میں پولنگ ہوئی۔

بلدیاتی انتخابات کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں 31 اکتوبر اور 19 نومبر کو پنجاب کے دیگر 12 اضلاع میں پولنگ ہوئی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پنجاب آفس نے اعلان کیا ہے کہ نتائج ایک سے دو روز میں جمع کر لئے جائے گئے اور ان کا اعلان ایک ساتھ ہی کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی پنجاب کے آرگنائزر سرور چوہدری نے ڈان کو بتایا ہے کہ تیسرے مرحلے کے انتخابات قدرِ بہتر اور پُرامن ماحول میں ہوئے ہیں۔

الیکشن کی دیگر تفصیلات

پنجاب کے 12 اضلاع کے ایک کروڑ 78 لاکھ سے زائد مرد اور خواتین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے تقریباً سوا 5 ہزار بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب کر رہے تھے.

بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے لیے ان 12 اضلاع میں 14 ہزار 470 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے جبکہ عدالتی معاملات کی وجہ سے ضلع راولپنڈی کی 16 یونین کونسلوں میں پولنگ نہیں ہوئی۔

پنجاب کے 12 اضلاع میں 18 چیئرمین اور وائس چیئرمین الیکشن سے پہلے ہی منتخب ہوچکے ہیں۔ یونین کونسل کے لیے جنرل نشستوں پر 520 امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب قرار دے دیا گیا۔

یہ خبر 6 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Dec 07, 2015 12:22am
بلدیاتی الیکشن کا اخری مرحلہ بھی اختتام پزیر ھوا اسطرح ملک میں پہلی مرتبہ کسی جمہوری نظام میں بلدیاتی الیکشن ھوئے الیکشن مجموعی طور پر پرامن رہے پنجاب سندھ میں کچھ واقعات ھوئے ھیں جو قابل افسوس تھے لیکن جو بھی واقعہ ھوا وہ پولنگ کے ختم ھونے کے بعد ھوئے وجہ الیکشن ہی تھا لیکن دوران الیکشن امن رہا جو کہ خوش آئند رجحان ھے اس بلدیاتی الیکشن سے ثابت ھوگیا کہ 2013 کے عام الیکشن مکمل درست تھے عمران حان صاحب کا دھاندلی والا الزام ڈرامہ تھا جو کسی اور مقصد کیلئے رچایا گیا تھا لیکن موجودہ بلدیاتی انتخابات اور اس سے پہلے کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات اور ضمنی الیکشنوں نے عمران حان کا الزام غلط اور بے بنیاد ثابت کردیا اسکے علاوہ کراچی کے حوالے سے ہماری میڈیا نے یہ تاثر پیدا کیا تھا کہ ایم کیو ایم وہاں کے الیکشن میں زور زبردستی کرتی ھے. لیکن موجوده بلدیاتی الیکشن کے نتائج نے وہ بات غلط ثابت کردی تمام الزامات اور پروپیگنڈہ کے باوجود ایم کیو ایم کا بھاری اکثریت سے کامیاب ھونا اس بات کی دلیل ھے کہ ایم کیو ایم کراچی والوں کی پسندیدہ جماعت ھے