اسلام آباد: آرمی پبلک اسکول پر گذشتہ برس دسمبر میں ہونے والے حملے کے بعد فہد محمود خان، اپنے 7 سالہ بیٹے کو تو اسکول سے گھر لے آئے، لیکن وہ اس واقعے پر شدید صدمے میں تھے.

فہد محمود کے مطابق "میں صدمے میں تھا کہ کوئی کس طرح معصوم بچوں کے ساتھ یہ کرسکتا ہے"، ساتھ ہی اُن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو دوبارہ اسکول بھیجنے پر خوفزدہ تھے کیونکہ وہ اب محفوظ نہیں تھے.

3ماہ تک اپنے بچے کو گھر پر پڑھانے کے بعد فہد کو احساس ہوا کہ وہ اپنے بچے کو معاشرے میں گھلنے ملنے اور اپنی عمر کے دوسرے بچوں کے ساتھ تفریح کے مواقعوں سے محروم کر رہے ہیں. انھوں نے سوچا کہ ان کا بیٹا ہمیشہ گھر میں قید نہیں رہ سکتا اور اس کا کوئی اور حل ہونا چاہیے.

اپنے بیٹے اور دیگر بچوں کے لیے دنیا کو ایک محفوظ جگہ بنانے کے لیے سب سے پہلے فہد نے اپنی اسلحہ ڈیلر شپ ترک کی، جو وہ گذشتہ 5 سالوں سے کر رہے تھے.

اور اس کے بعد 14 دسمبر 2014 کے سانحے سے متاثر ہو کر فہد کے ذہن میں ایک ایسی موبائل فون ایپلیکشن کا خیال آیا جو لوگوں کی جان بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے. انھوں نے سوچا کہ ایک ایسی چیز جو لوگوں کے پاس ہمیشہ ہوتی ہے، وہ موبائل فون ہے.

جس کے بعد فہد نے 'محافظ' نامی ایک فون ایپ پر کام شروع کردیا. 5.5MB کی یہ ایپلیکیشن، ایپ اسٹورز سے مفت ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے.

یہ ایپ، اینڈرائیڈ اور آئی او ایس فونز کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے اور اس کے لیے صارفین کو کچھ اضافی معلومات مثلاً بلڈ گروپ وغیرہ دینی پڑتی ہیں، جبکہ اس ایپ کے ذریعے ہسپتال بھی ایمرجنسی کی صورت میں خون عطیہ کرنے کے خواہش مند صارفین سے رابطہ کرسکتے ہیں۔

اس ایپ کے ذریعے صارفین اپنے خاندان کے افراد یا دوستوں کو منتخب کرسکتے ہیں جنھیں کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں ایک بٹن دباتے ہی سگنل موصول ہوجائے گا۔

بٹن دباتے ہی ایک نئی ونڈو کھلے گی، جس پر حادثات کی نوعیت یعنی آگ، سیلاب،زلزلہ اور چوری کے آئیکون بنے ہوئے ہوتے ہیں، جبکہ دہشت گردی کے حملے کی صورت میں ایک ماسک اور پستول کا آئیکون بھی شامل کیا گیا ہے۔

فہد خان کے مطابق، "ان آئیکونز کی مدد سے نامزد کردہ ایمرجنسی کانٹیکٹس فوری ردعمل ظاہر کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔"

ان کا کہنا تھا، "جب میں یہ ایپ ڈیزائن کر رہا تھا تو میں نے اُن لوگوں کو بھی ذہن میں رکھا جو ٹیکنالوجی سے بہت اچھی طرح واقف ہیں اور اُن لوگوں کو بھی جو ٹیکنالوجی کا بہت زیادہ استعمال نہیں کرتے، یہی وجہ ہے کہ 'محافظ' میں ایسے رنگوں اور آئیکونز کا استعمال کیا گیا ہے جنھیں آسانی سے شناخت کیا جاسکے"۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ہنگامی پیغام جانے کے 30 سیکنڈ کے اندر پیغام موصول کرنے والے کو صارف کی لوکیشن کی بھی اطلاع موصول ہوجائے گی۔ یہ پیغام اُس وقت بھی بھیجاجاسکے گا جب سگنلز بہت خراب ہوں، حتیٰ کہ صارفین اُس وقت بھی پیغام بھیجنے کے قابل ہوں گے جب ایپلیکشن ایکٹو نہ ہو یا فون سوئچ آف ہو۔ اس صورت میں پاور بٹن کو 2 مرتبہ دبانے پر پیغام نامزد کردہ شخص کو موصول ہوجائے گا۔

فہد نے بتایا کہ "اگر کوئی شخص گن پوائنٹ پر ہو تب بھی اس کی جیب یا بیگ میں موجود موبائل فون کے پاور بٹن کو دو مرتبہ دباتے ہی نامزد کردہ فرد کو اس کی لوکیشن موصول ہوجائے گی۔"

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایپ اُن کی ایک کولیگ کو اغوا ہونے سے بچا چکی ہے، جب انھوں نے اس کے ذریعے ہنگامی پیغام بھیجا، " میری دعا ہے کہ صارفین کو کبھی اس ایپ کا استعمال نہ کرنا پڑے، لیکن اگر وہ ایسی کسی صورتحال کا شکار ہوجائیں تو ان کے پاس ایسی چیز ہے جو ان کی مدد کرسکے گی"۔

ایک ایسے ملک میں جہاں ایمبولینس سروسز اور پولیس فوراً موقع پر نہیں پہنچتی اور جہاں حکومت کے پاس اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ افراد کو کسی ایمرجنسی کی صورت میں فوری مدد فراہم کرسکے، فہد خان کو امید ہے کہ اس ایپ کی مدد سے، نامزد کردہ ایمرجنسی کانٹیکٹ نمبر کو فوری طور پر لوکیشن کی اطلاع بھیجی جاسکے گی۔

ان کا مزید کہا تھا کہ "ہم ہر چیز کے لیے حکومت کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے، ہمیں اپنی حفاظت کے لیے خود بھی کچھ اقدامات کرنے چاہئیں"۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Dec 15, 2015 05:44pm
Good initiative. MashaAllah keep it up Pakistan