'20 روپے دو، پٹھان کوٹ ایئربیس میں داخل ہو'

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2016
ایئربیس کے ارد گرد گجر برادری بڑی تعداد میں آباد ہے— فائل فوٹو/ اے پی
ایئربیس کے ارد گرد گجر برادری بڑی تعداد میں آباد ہے— فائل فوٹو/ اے پی

نئی: ہندوستان کی تحقیقاتی ایجنسی نے پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملے کے واقعے کی تحقیقات کے دوران انکشاف کیا ہے کہ ایئربیس سے ملحقہ علاقوں میں رہنے والے لوگ سیکیورٹی گارڈز کو محض 20 روپے دے کر ایئربیس میں داخل ہوتے تھے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کرنے والی ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے وزارت داخلہ کو اب تک کی تحقیقات کے حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ معمول کی بات تھی کہ مقامی آبادی کے کئی افراد اپنے مویشیوں کو چَرانے اور ایئربیس میں موجود دکانوں سے خریداری کے لیے ایئربیس کے استعمال نہ ہونے گیٹس پر سیکیورٹی اہلکاروں کو 20 روپے دے کر داخل ہوتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان پر بداعتمادی کی کوئی وجہ نہیں، ہندوستان

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایئربیس کے ارد گرد گجر برادری بڑی تعداد میں آباد ہے جو مویشیوں کو چَرانے کے لیے ائیربیس کے اندر لے جایا کرتے تھے کیونکہ وہاں اچھی گھاس موجود تھی۔

انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ کے بعد ہندوستانی پنجاب کی حکومت نے گجر برادری کے لوگوں سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے.

مزید پڑھیں : پٹھان کوٹ حملے پر ہندوستان سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایئربیس میں روزانہ داخل ہونے والے چند افراد نے اپنی شناخت کے لیے کارڈز بھی بنا رکھے تھے جبکہ دیگر پیسے دے کر داخل ہوتے تھے۔

واضح رہے کہ پاکستانی سرحد سے محض 50 کلومیٹر دور پٹھان کوٹ میں ہندوستانی ایئر فورس کے ایئربیس پر دو ہفتے قبل دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس کے خلاف چار روز تک آپریشن جاری رہا۔

دہشت گردوں کے حملے میں ہندوستانی فوج کے 7 اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ آپریشن میں 6 حملہ آور بھی مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیں : پٹھان کوٹ حملہ: نیشنل ہائی وے اسکواڈ کا کردار؟

ہندوستان نے بعد ازاں الزام لگایا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار پاکستان میں موجود ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان کو چند فون نمبرز بھی فراہم کیے گئے جس پر پاکستان نے ہندوستان کو تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔

ہندوستان کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کی بنا پر پاکستانی اداروں نے تحقیقات کا آغاز کیا، لیکن اب تک اس حوالے سے کوئی ثبوت یا شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں