پشاور دھماکا: مدرسہ مہتمم سمیت 3 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2016
پھندو روڈ پر نصب بم سے ایک مدرسے کے مہتمم کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی...فوٹو:اکبر علی
پھندو روڈ پر نصب بم سے ایک مدرسے کے مہتمم کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی...فوٹو:اکبر علی

پشاور: خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں سڑک کنارے نصب بم سے دھماکے ہوا جس میں تین افراد زخمی ہوئے.

فوٹو : ڈان نیوز
فوٹو : ڈان نیوز

تھانہ چمکنی کی حدود میں پھندو روڈ پر دھماکے کی اطلاع موصول ہوئی۔

پولیس اور ریسکیو اداروں کے امدادی کارکن دھماکے کی اطلاع موصول ہوتے ہی فوری طور پر متاثرہ مقام کی جانب روانہ ہوئے.

ابتدائی طور پر دھماکے کی نوعیت کا اندازہ نہیں ہو سکا البتہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کر لیا گیا.

بعد ازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے نشاندہی کی ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی بم سڑک کنارے نصب تھا، ریموٹ کنٹرول کی مدد سے دھماکا کیا گیا۔

فوٹو : اسکرین شاٹ
فوٹو : اسکرین شاٹ

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) خالد کے مطابق بارودی مواد ایک ریڑھی پر نصب تھا جبکہ دھماکے کے لیے 3 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دھماکے اس وقت کیا گیا جب وہاں سے ایک مقامی مدرسے کے مہتمم کی گاڑی گذر رہی تھے۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے متاثرہ مقام کو گھیرے میں لیا.

ریموٹ کنٹرول دھماکے سے گاڑی نمبر ZE-525 بری طرح متاثر ہوئے جبکہ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے سے گاڑی میں سوار افراد زخمی ہوئے۔

فوٹو : ڈان نیوز
فوٹو : ڈان نیوز

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق دھماکے میں 3 افراد زخمی ہوئے جن کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا.

پولیس کے مطابق دھماکے کا نشانہ بننے والی گاڑی مقامی مدرسے روضتہ الاسلام کے مہتمم قاری صلاح الدین کی تھی، دھماکے میں قاری صلاح الدین ان کے ڈرائیور سمیت ایک راہ گیر بھی زخمی ہوا۔

قاری صلاح الدین کی شہریت کے حوالے سے بتایا گیا کہ وہ افغانستان کے شہری ہیں جبکہ ان کو نشانہ بنائے جانے کی وجوہات ابھی سامنے نہیں آ سکی ہیں۔

پشاور کے ایس ایس پی آپریشن عباس مجید مروت نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کی جس میں کہا جا رہا تھا قاری صلاح الدین جماعۃ الدعوۃ کے رہنما ہیں.

بم حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں : چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملہ

خیال رہے کہ 3 روز قبل خیبر پختونخوا کے علاقے چارسدہ میں ایک یونیورسٹی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ پولیس نے آپریشن میں چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا تھا.

بعد ازاں معلوم ہوا تھا کہ یہ حملہ افغانستان سے کنٹرول کیا جا رہا تھا جبکہ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے گروہ طالبان گیدڑ گروپ نے قبول کی تھی جبکہ طالبان کے فضل اللہ گروپ نے اس کی مذمت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : پشاور کی کارخانو مارکیٹ کے قریب دھماکا، 10 ہلاک

اس حملے سے ایک روز قبل ہی پشاور کی کارخانو مارکیٹ کے قریب دھماکے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے.

جمرود میں کارخانو مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) فضل اللہ گروپ نے قبول کی تھی.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

تبصرے (0) بند ہیں