امریکا شامی کردوں کو ہتھیار فراہم کرنا بند کرے: ترکی

20 فروری 2016
ترکی کے صدر طیب اردوغان—اے ایف پی فائل۔
ترکی کے صدر طیب اردوغان—اے ایف پی فائل۔

استنبول: ترکی کے صدر طیب اردوغان نے امریکا کو شام میں کرد جنگجوؤں کی مدد کرنے پر خبردار کردیا۔

یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پچھلے دنوں بدھ کے روز دارالحکومت انقرہ میں فوجی قافلے کی بسوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ترکی کے مطابق کرد جنگجو اس حملے میں ملوث ہیں تاہم واشنگٹن اس دعویٰ پر شکوک و شبہات کا اظہار کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: انقرہ میں دھماکا، 28 افراد ہلاک

استنبول میں اردوغان نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حملے میں کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹ (وائی پی جی) اور ڈیموکریٹک یونین پارٹی (پی وائی ڈی) ملوث تھی۔

اردوغان نے کہا کہ ترکی مغرب کی ضد پر افسردہ ہے جو یہ ماننے کو تیار نہیں کہ حملے میں کرد جنگجو ملوث ہیں اور جنہوں نے تین دہائیوں سے ترک ریاست کے خلاف جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کردستان ورکرز پارٹی اور وائی پی جی کو یورپی یونین اور اقوام متحدہ دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما کو فون پر خبردار کریں گے کہ امریکا ان تنظیموں کو ہتھیار فراہم نہیں کرے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے ہمارے دوستوں کو اس بات کو سمجھنے میں مدد ملے گی کہ شام میں وائی پی جی اور پی وائی ڈی جبکہ پی کے کے کے ترکی میں روابط کتنے گہرے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

badtameez Feb 20, 2016 09:19am
in gunaahon meyN tumhaara apna hissa kitnaa hey?