پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کو تیار ہوں، رسل

اپ ڈیٹ 21 فروری 2016
پاکستان کے حوالے سے 'خوف' ضرور ہے مگر وہاں کھیلنے کے لیے ضرور جاؤں گا، ویسٹ انڈین کرکٹر — اے پی فوٹو
پاکستان کے حوالے سے 'خوف' ضرور ہے مگر وہاں کھیلنے کے لیے ضرور جاؤں گا، ویسٹ انڈین کرکٹر — اے پی فوٹو

ویسٹ انڈین آل راؤنڈر آندرے رسل کا کہنا ہے کہ 'خوف' کے باوجود وہ پاکستان میں کرکٹ میچز کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔

آندرے رسل متحدہ عرب امارات میں جاری پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرتے ہیں ۔وہ پہلے بڑے بین الاقوامی کھلاڑی ہیں جنہوں نے پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

کرکٹ کی ویب سائٹ کرک انفو کو ایک انٹرویو میں رسل کا کہنا تھا کہ جو کچھ انہوں نے سن رکھا ہے اور جو کچھ میڈیا کے ذریعے دیکھا ہے اس کی وجہ سے وہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے وہ کچھ 'خوف' ضرور محسوس کریں گے ۔

اپنے 'خوف' کی تشریح کرتے ہوئے ویسٹ انڈین کرکٹر نےکہا ' یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ عراق جائیں ۔عراق میں آپ کو بہت سے خوبصورت مقامات ملیں گے لیکن جو کچھ میں نے عراق سے متعلق سن رکھا ہے اس کی بنیاد پر یہ میرے لیے یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے میں عراق جاؤں ۔ پاکستان میں بھی آپ کو خوبصورت جگہیں ملیں گی ، میں نے وہاں کی تصاویر، خوبصورت جگہیں اور خوبصورت لوگ دیکھے ہیں۔لیکن اس سب کا انحصار اس جگہ پر ہے جہاں آپ موجود ہوتے ہیں۔'

رسل کے مطابق جمیکامیں بھی جرائم بہت زیادہ ہوتے ہیں اور لوگ وہاں کے بارے میں خوف محسوس کرتے ہیں ۔

رسل نے کہا کہ 'میرا تعلق بھی جمیکا سے ہے،وہاں بھی جرائم بہت زیادہ ہوتے ہیں۔۔۔ میں کہوں گا کہ جمیکا دنیا میں سب سے خوبصورت جگہ ہے مگر آپ کا جواب ہوا گا کہ نہیں ، وہاں لوگوں کو مار دیتے ہیں۔ میں آپ سے کہوں گا کہ نہیں نہیں پریشان نہ ہوں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ '

رسل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی صورتحال بھی ایسی ہی ہے اور اگر مجھے جانے کی ضرورت پڑی تو ضرور جاؤں گا ۔

گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران شین واٹسن اور ویسٹ انڈیز کے ٹی 20 کپتان ڈیرن سمی بھی پاکستان میں سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کی صورت میں کھیلنے کا کہہ چکے ہیں۔

2005 میں آسٹریلوی اےٹیم کے ساتھ پاکستان کا دورہ کرنے والے اور پاکستان سپرلیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرنے والے واٹس کا کہنا تھا کہ ان کے پاس پاکستان کے متعلق بہت ہی خوبصورت یادیں ہیں ۔ تاہم سیکیورٹی ایک اہم ترین چیز ہے اور اگر دنیا بھر کے کھلاڑی وہاں محفوظ قرار دیے جاتے ہیں تو انہیں پاکستان میں کھیلنے پر کوئی اعتراض نہیں۔

پشاور زلمی کی ٹیم کے لیے کھیلنے والے ڈیرن سمی نے کہا کہ وہ بین الاقوامی کرکٹ سے محروم پاکستان شائقین کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں لیکن یہ ان کے اختیار میں نہیں کہ وہ پاکستان جائیں۔ سمی نے کہا کہ کھلاڑیوں کو بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور بورڈ کو کرنا ہوتا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں