امتحانات کا سامنا کیسے کریں؟

29 فروری 2016
— خاکے بشکریہ احمد امین
— خاکے بشکریہ احمد امین

جنوری عام طور پر بیشتر بچوں کے لیے سخت مہینہ ثابت ہوتا ہے جو موسم سرما کی تعطیلات کے بعد اسکول واپس آتے ہیں اور ان کے ذہنوں میں چھٹیوں کے لمحات نے قبضہ کیا ہوتا ہتا ہے۔

تعطیلات کے اس سحر سے نکلنا اور تعلیم کے لیے سنجیدہ ہونا مشکلا ہوتا ہے کیونکہ ہر یاک اپنے تجربات دوستوں سے شیئر کرنے کے لیے پرجوش ہوتا ہے۔

فروری کے آغاز کے ساتھ امتحانات کا شیڈول سامنے آتا ہے اور امتحانات کی تیاری کے لیے نصاب کو دہرانے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

جو بچے پورا سال پڑھائی کو اپنا معمول بنائے رکھتے ہیں وہ تو پرسکون ہوتے ہیں اور اگلی جماعت میں جانے کے لیے تیار ہوتے ہیں مگر جو طالبعلم اپنی توجہ پڑھائی پر مرکوز کرنے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں وہ ذہنی طور پر الجھن کا شکار ہوتے ہیں، کہ کس طرح کہاں سے اپنی تیاریوں کا آغاز کیا جائے؟

یہ سوال انہیں ہلا کر رکھ دیتا ہے کیونکہ محدود وقت میں انہیں بہت زیادہ کام کرنا ہوتا ہے۔

اگر تو آپ امتحانات کے سر پر آنے سے خود کو پریشان یا نرور محسوس کررہے ہیں تو یہ ضرور سوچیں کہ آپ کہاں غلط ہیں۔ آپ کو یہ تلاش کرنے کی کوشش کرنی چائے کہ آپ کے کچھ دوست اتنے پرسکون کیوں ہیں، یہی وہی ہوں گے جو پورے تعلیمی سال کے دوران تعلیمی سلسلے میں ثابت قدم رہے جبکہ نئی کلاس کے ابتدائی مہینوں میں غیرسنجیدہ رہنے والے طالبعلموں کو زیادہ مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

یہاں کچھ ایسے ہی اہم انکات کا ذکر کی اجارہا ہے جن پر سالانہ امتحانات سے قبل عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ توقع ہے کہ یہ گائیڈلائنز کامیابی کی کنجی ثابت ہوں گی، نہ صرف سال کے آخری امتحان کے لیے بلکہ زندگی میں سامنے آنے والے چیلنجز کے لیے بھی۔

ثابت قدمی

کامیابی کا ایک بہت اہم عنصر کارکردگی میں تسلسل کو برقرار رکھنا ہے۔ اس سال تو آپ کو سالانہ امتحانات کی تیاری کے لیے رات دن سخت محنت کرنا ہوگی، مگر اس بات کا عزم کرلیں کہ آپ مستقبل میں اس کو اپنے معمولات کا حصہ بنائیں گے۔ ہر ہفتے کچھ گھنٹے اضافی پڑھائی کے لیے مختص کردینا آپ کو سالانہ امتحانات کی آمد کے موقع پر زیادہ تیار اور پرسکون رکھنے میں مدد دے گا۔

پرامیدی

ایک مثبت ذہنیت کامیابی کی سب سے اہم کنجی ہے۔ چڑچڑے پن اور امتحانات کے موقع پر اپنا قیمتی وقت الجھن میں رہ کر ضائع کرنے کی بجائے خود کو اس بات پر قائل کریں کہ آپ اب بھی کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ اپنی ذات پر مضبوط یقین، حقیقت پسندانہ مقصد طے کرنا اور منصوبہ بندی کامیابی کے حصول کا بہترین طریقہ ہے اور اس سے آپ کو کامیابی میں مدد ملے گی۔

مناسب منصوبہ بندی

ان ایام میں آپ کے سامنے واضح تصویر ہوگی کہ امتحانات میں کتنے دن باقی ہیں اور کتنا نصاب آپ کو کور کرنا ہے، اپنی پڑھائی کی منظم منصوبہ بندی کریں۔ اپنے وقت کو اس طرح تقسیم کریں جو آپ کو ہر مضمون کو دینے کے لیے ٹھیک لگتا ہو۔ اپنے روزمرہ کے معمولات کو ترتیب دیں اوران پر سختی سے عملدرآمد کریں، تاکہ آپ بہترین طریقے سے تیاری کرسکیں۔ مگر اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا منصوبہ عملی طور پر کارآمد ہو اور آپ کچھ اضافی کوشش سے اس پر عمل کرسکیں۔

سخت محنت

کامیابی اور سخت محنت ایک دوسرے سے جڑے ہیں، آپ بس بیٹھ کر اچھے نمبروں کی خواہش اس وقت تک نہیں کرسکتے جب تک آپ کی پڑھائی پر توجہ بھرپور طریقے سے مرکوز نہ ہو۔ اپنا وقت ایسی سرگرمیوں جیسے ٹیلی ویژن دیکھنے، ویڈیو گیمز کھیلنے، ایس ایم ایس کرنے یا دوستوں کے ساتھ گھومنے پر ضائع نہ کریں۔ خود کو روزانہ یاد دلائیں کہ ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے اور تفریحی سرگرمیوں کے لیے امتحانات کے ختم ہونے تک انتظار کیا جاسکتا ہے۔

ٹیم ورک

کچھ طالبعلم اس وقت زیادہ بہتر پڑھائی کرتے ہیں جب وہ کسی گروپ میں ہوں۔ آپ مین سے چند ریاضی میں اچھے ہوسکتے ہیں جبکہ دیگر کے لیے زبانیں آسان ہوتی ہیں۔ جب ایک دوسرے کے ساتھ مل کر پڑھائی کے لیے ہاتھ ملائے جاتے ہیں تو گروپ میں شامل طالبعلم مسائل کی شناخت، مباحثہ اور اپنے مسائل پر قابو پاسکتے ہیں۔ وقت ہاتھ سے نکل رہا ہو تو معاونت کے لیے ہچکچائیں نہیں یا اپنی انا کو اس معاملے میں رکاوٹ نہ بننے دیں۔ مگر یہ بات ذہن میں رکھیں کہ گروپ اسٹڈی اسی وقت فائدہ مند ہوتی ہے جب آپ اس وقت کو پورے جذبے کے ساتھ استعمال کریں اور ان لمحات کو گپ شپ میں ضائع نہ کریں۔

توازن برقرار رکھنا

اسکول کی معمول کی کلاسوں کے ساتھ آپ کو اپنی روزمرہ کی روٹین کو بھی سالانہ امتحانات کی تیاری کے لیے مرتب کرنا چاہئے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسکول میں پیچھے نہ رہ جائیں، اپنا وقت اسکول، ہوم ورک اور امتحانات کی پڑھائی کے لیے تقسیم کریں۔

صحت مند مشغلے

صحت مند طرز زندگی کامیابی کا بہترین حصہ ہے، اچھی نیند، صحت بخش غذا اور مناسب حد تک پانی پینا وغیرہ۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ خود کو بہت زیادہ مشقت میں مت ڈالیں۔ صحت مند جسم ہی صحت مند ذہن کا باعث ہوتا ہے۔ اگر آپ بوجھ کو کچھ دنوں کے لیے اپنے سر پر سوار کرلیں گے تو اس کے اثرات کا سامنا کافی عرصے تک کرنا ہوگا۔ کم نیند سیکھنے کی صلاحیت پر منفی اثرات کرتی ہے اور اگر مناسب حد تک خوراک یا پانی کا استعمال نہیں کریں گے توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوجائے گا۔

وقفہ لیں

بہت زیادہ دورانیے تک پڑھاءکی بجائے آپ اس وقت چھوٹے وقفے لیں جب تھکان محسوس کریں۔ آپ کو خود کو تازہ دم کرنے کے لیے مختلف سرگرمیوں کی ضرورت ہوتی ہے، آپ کچھ کھالیں، چہل قدمی کے لیے نکل جائیں یا ورزش کرلیں تاکہ ذہنی طور پر بوجھ کم ہوجائیں۔ کچھ وقت کی نیند بھی سیکھنے کی صلاحیت کو بہتر کرتی ہے۔

آپ سب نے یہ کہاوت تو سن رکھی ہوگی ' جہاں چاہ ہے وہاں راہ ہے'۔

پچھتانے پر وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنے کام پر توجہ مرکوز کریں۔ آپ کے پاس سابقہ غطلیوں کی تلافی کے لیے اب بھی وقت ہے مگر آپ کو مستقبل کے لیے بہتر حکمت عملی کا عزم ضرور کرنا ہوگا۔

یہ مضمون 27 فروری کو ڈان کے ینگ ورلڈ میگزین میں شائع ہوا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

NAJMU SAQIB NAJMI; Mar 01, 2016 10:06am
*YOU CAN NEVER FAIL ....... UNTIL YOU STOP WORKING..... *FAILURE IS THE KEY TO SUCCESS...... REMEMBER IT...... *IN LIFE IN EVERY MODE.... REMEMEBER THAT ONLY HARD WORK @ SINCIERTY CAN MAKE ME A BIG PERSON.......
Tariq hussain Mar 01, 2016 10:36am
Its very important to distribute our time to each subject and do daily basis work.........