اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما اور سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کے الزامات پر قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔

مصطفیٰ کمال نے سابق ڈپٹی کنوینر انیس قائم خانی کے ہمراہ ایک حالیہ پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر 'شراب نوشی' اور 'را' سے تعلقات کا الزام لگایا تھا۔

ایم کیو ایم کے سابق رہنما مصطفیٰ کمال نے الطاف حسین پر شراب نوشی' اور 'را' سے تعلقات کا الزام لگایا تھا—رائٹرز فائل فوٹو۔
ایم کیو ایم کے سابق رہنما مصطفیٰ کمال نے الطاف حسین پر شراب نوشی' اور 'را' سے تعلقات کا الزام لگایا تھا—رائٹرز فائل فوٹو۔

مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد لاشوں پر سیاست کرتے تھے اور 2 نسلیں کھا جانے کے بعد بھی الطاف حسین کو ترس نہیں آرہا۔

انہوں نے اس موقع پر متحدہ سے علیحدگی اور نئی جماعت بنانے کا بھی اعلان کیا تھا۔

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ عمران فاروق قتل کیس میں کسی بھی ملزم کو بیرون ملک سے پاکستان لایا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم کو پاکستان لانے کیلئے تحویل مجرمان کا معاہدہ ہونا ضروری نہیں ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مصفطی کمال کے الزامات پر تحقیقات شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا۔

اشتر اوصاف نے پنجاب اسمبلی میں لائے گئے حقوق نسواں بل کا بھی دفاع کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حقوق نسوان بل شریعت سے ہرگز متصادم نہیں ہے تاہم ضرورت پڑنے پر بل میں ترامیم کی جا سکتی ہیں۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام میں اصلاحات کرکے ایپلٹ کورٹس تین سے کم کرکے ایک کردیں گے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں