کراچی: رینجرز کی چوکیوں پر بارودی مواد سے حملے

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2016
پہلا دھماکا موتی محل میں ہوا — فوٹو : ڈان نیوز
پہلا دھماکا موتی محل میں ہوا — فوٹو : ڈان نیوز
رینجرز کی دوسری چوکی عیسیٰ نگری میں نشانہ بنائی گئی — فوٹو : ڈان نیوز
رینجرز کی دوسری چوکی عیسیٰ نگری میں نشانہ بنائی گئی — فوٹو : ڈان نیوز

کراچی: نامعلوم افراد کی جانب سے رینجرز کی 2 چوکیوں کو کچھ منٹ کے وقفے سے بارودی مواد کے ذریعے نشانہ بنایا۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں عیسی نگری اور موتی محل میں رینجرز کی چوکیوں پر بارودی مواد سے کیے گئے حملوں میں اہلکار محفوظ رہے تاہم چیک پوسٹس کی دیواروں اور حفاظتی حصار کو نقصان پہنچا۔

پہلا حملہ موتی محل میں چوکی پر کیا گیا جس کے کچھ منٹ کے وقفے کے بعد دوسرا دھماکا عیسیٰ نگری کے قریب چوکی پر ہوا، دھماکوں کی زوردار آواز سے علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

بعد ازاں رینجرز اوت پولیس کی بھاری نفری نے علاقے میں گشت شروع کر دیا۔

سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے حملوں کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی شرقی کو واقعہ کی رپورٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اسنیپ چیکنگ بڑھانے کی ہدایت کی۔

گلشن اقبال کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) ڈاکٹرفہد کا دعویٰ تھا کہ رینجرز کی چوکیوں پر حملے خوف و ہراس پھیلانے کے لیے کیے گئے۔

دھماکوں کے بعد دونوں چوکیوں کو رینجرز اور پولیس نے حصار میں لے لیا تھا، جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس) کو بھی طلب کیا گیا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ
بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے انچارج عابد فاروق کا کہنا تھا کہ موتی محل اور عیسی نگری میں رینجرز چوکیوں پر ہونے والے حملے کریکر سے نہیں کیے گئے، حملوں کے لیے سیفٹی فیوز استعمال کیے گئے، سیفٹی فیوز کو آگ لگانے کے بعد 5 سے 10 سیکنڈ میں دھماکا ہوتا ہے۔

عابد فاروق نے مزید بتایا کہ دھماکوں کے لیے 500 گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

بارودی مواد سے سیاہ رنگ کی تھیلیوں میں بم بنایا گیا تاہم اس میں نٹ بولٹ ، کیلیں وغیرہ شامل نہیں تھیں جبکہ دونوں حملوں کی نوعیت ایک جیسی تھی۔

بم دسپوزل اسکواڈ کے انچارج نے انکشاف کیا کہ اس قبل اس طرح کے حملے ناظم آباد میں رینجرز کی چوکیوں پر کیے گئے۔

واضح رہے کہ رواں برس 29 جنوری کو کراچی کے علاقے ناظم آباد سات نمبر کے قریب پل کے نیچے قائم رینجرز کی چوکی پر پل کے اوپر سے بم پھینکا گیا تھا، تاہم دھماکے سے چوکی میں موجود رینجرزاہلکار محفوظ رہے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا، اس حملے میں 250 گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی میں 2 مقامات پر دستی بم حملے

اسی روز لیاقت آباد کی سپر مارکیٹ کے قریب بھی نامعلوم دہشت گردوں نے بم پھینکا اور فرار ہو گئے تھے، اس بم کے دھماکے سے بھی کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔

ایک ماہ قبل بھی 13 فروری کو بھی کراچی میں 3 مقامات پر دستی بم حملے کیے گئے تھے.

مزید پڑھیں : کراچی میں تین مقامات پر دستی بم حملے

پہلا حملہ ضلع شرقی میں مبینہ ٹاون تھانے ، دوسرا ضلع وسطی میں کریم آباد میں طالبات کے کالج کے قریب بس اسٹاپ جبکہ تیسرا ضلع جنوبی میں نارتھ ناظم آباد کے ایک اسکول پر کیا گیا، ان حملوں میں مبینہ ٹاؤن تھانے کا ایک اہلکار زخمی ہوا تھا جبکہ نارتھ ناظم آباد میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے بعد ازاں رپورٹ سامنے آئی تھی یہ اسکول کے بچوں نے شرارت میں دھماکا کیا تھا.

خیال رہے کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف رینجرز، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے ستمبر 2013 میں آپریشن شروع کیا تھا، 2015 کے آغاز میں اس آپریشن میں تیزی آئی، جس کے بعد کراچی میں کسی حد تک امن قائم ہوا تاہم اس کے بعد رینجرز اور پولیس پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے.

نومبر 2015 میں بلدیہ اتحاد ٹاؤن میں رینجرز کی موبائل پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس سے 4 اہلکار ہلاک ہوئے تھے.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (0) بند ہیں