کراچی: سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سپر ہائی وے کے قریب پولیس کارروائی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے تین مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

پولیس نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سپر ہائی وے کے قریب فقیرا گوٹھ میں چھاپہ مارا تھا تاہم مبینہ ملزمان نے پولیس ٹیم پر فائرنگ کردی اور دستی بم بھی پھینکے۔

'دہشت گردوں' پر قابو پانے کیلئے پولیس کی بھاری نفری کو موقع پر طلب کیا گیا اور جوابی کارروائی میں فائرنگ کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کمانڈر سمیت تین مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کے مطابق آپریشن دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا تھا۔

پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک ٹی ٹی پی کا کمانڈر اور دو نامعلوم شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: 'جعلی پولیس مقابلے'پر راؤ انوار کیخلاف مقدمےکاحکم

راؤ انوار نے بتایا کہ دہشت گرد کراچی میں متعدد وارداتوں میں مطلوب تھے اور شہر میں بڑی کارروائیوں کی منصوبہ بند کررہے تھے۔

ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے 'دہشت گرد' پولیس, رینجرز سمیت وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں, اغوا برائے تاوان کی وارداتوں اور بھتہ خوری میں ملوث تھے۔

تاہم انھوں نے پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے مبینہ ٹی ٹی پی کمانڈر کا نام نہیں بتایا جبکہ دیگر ہلاک ہونے والوں کو بھی نامعلوم قرار دیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان کے قبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ نے 'جعلی پولیس مقابلے' کے الزام پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا.

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں راؤ انوار کا 'مشتبہ' پولیس مقابلہ، 4 افراد ہلاک

مقتول عامر کے والد کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے الزام لگایا کہ ان کے بیٹے عامر کو گذشتہ برس 9 اکتوبر کو ضلع ملیر سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کے چند روز بعد اسے ایک پولیس مقابلے میں مار دیا گیا.

واضح رہے کہ راؤ انوار کراچی میں متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جن میں کئی افراد مارے گئے، لیکن ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے انکاؤنٹرز

رواں ماہ کے آغاز میں بھی راؤ انوار نے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا تاہم حیرت انگیز طور پر مرنے والے افراد کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں.

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار.
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار.

اس سے قبل 22 فروری کو ایک ہی رات کراچی کے مضافاتی علاقوں پپری اور گڈاپ میں 2 مبینہ پولیس مقابلوں میں ایس ایس پی راؤ انوار نے القاعدہ برصغیر اور لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے 12 'عسکریت پسندوں' کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ ان مقابلوں میں حیرت انگیز طور پر پولیس مکمل طور پر محفوظ رہی۔

اس سے پہلے ایس ایس پی راؤ انوار نے 27 جنوری کو صفورا گوٹھ میں خفیہ اطلاع پر کی جانے والے کارروائی میں 4 مبینہ عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا اور ہلاک افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا، تاہم اس شوٹ آؤٹ میں بھی کسی اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

گزشتہ برس 13 جون 2015 کو بھی ایس ایس پی راؤ انوار نے ملیر کینٹ گیٹ نمبر 5 کے قریب ایک کار اور ایک موٹر سائیکل پر سوار 4 افراد کا انکاؤنٹر کیا تھا، ان افراد کے حوالے سے پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ یہ چاروں افراد ان کی جاسوسی کر رہے تھے، ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد اور کالعدم تنظیم کا کارکن بتایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: راؤانوارکی ریکی کرنیوالے 4 مبینہ ملزمان ہلاک

اس سے ایک مہینہ پہلے 2 مئی 2015 کو راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے قافلے پر ملیر میں لنک روڈ کے قریب دستی بموں سے حملہ کیا گیا، ان دستی بم حملوں میں راؤ انوار اور ان کے قافلے میں سوار تمام اہلکار مکمل طور پر محفوظ رہے جبکہ ایس ایس پی کی قیادت میں اہلکاروں نے 5 'حملہ آوروں' کو ہلاک کر دیا تھا۔

2014 میں 26 اکتوبر کو اسٹیل ٹاؤن میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی قیادت میں پولیس نے ایک مبینہ مقابلے کے دوران 9 افراد کو ہلاک کیا، ان ہلاک افراد کو القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا دہشت گرد بتایا، جبکہ اس مقابلے میں بھی پولیس اہلکار مکمل طور پر محفوظ رہے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmaq Apr 21, 2016 08:45pm
why rao anwar meets criminals every time? Do other officers dont face these things?