'جعلی پولیس مقابلے'پر راؤ انوار کیخلاف مقدمےکاحکم

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2016
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ملیر راؤ انوار—۔فائل فوٹو/ ڈان نیوز
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ملیر راؤ انوار—۔فائل فوٹو/ ڈان نیوز

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے 'جعلی پولیس مقابلے' کے الزام پر سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا.

مقتول عامر کے والد کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ایس ایس پی راؤ انوار نے ان کے بیٹے کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیا.

انھوں نے الزام لگایا کہ ان کے بیٹے عامر کو گذشتہ برس 9 اکتوبر کو ضلع ملیر سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کے چند روز بعد اسے ایک پولیس مقابلے میں مار دیا گیا.

مقتول عامر کے والد نے اپنی درخواست میں ایس ایس پی ملیر، ایس ایچ او گڈاپ اور ایس ایچ او سہراب گوٹھ کو نامزد کیا تھا.

سندھ ہائی کورٹ نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پولیس کو ضابطہ فوجداری ایکٹ کے تحت راؤ انوار کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا.

واضح رہے کہ راؤ انوار کراچی میں متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جن میں کئی کئی افراد مارے گئے، لیکن ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

مزید پڑھیں:کراچی میں راؤ انوار کا 'مشتبہ' پولیس مقابلہ، 4 افراد ہلاک

رواں ماہ کے آغاز میں بھی راؤ انوار نے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا تاہم حیرت انگیز طور پر مرنے والے افراد کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں.

اس سے قبل 22 فروری کو ایک ہی رات کراچی کے مضافاتی علاقوں پپری اور گڈاپ میں 2 مبینہ پولیس مقابلوں میں ایس ایس پی راؤ انوار نے القاعدہ برصغیر اور لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے 12 'عسکریت پسندوں' کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ ان مقابلوں میں حیرت انگیز طور پر پولیس مکمل طور پر محفوظ رہی۔

اس سے پہلے ایس ایس پی راؤ انوار نے 27 جنوری کو صفورا گوٹھ میں خفیہ اطلاع پر کی جانے والے کارروائی میں 4 مبینہ عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا اور ہلاک افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا، تاہم اس شوٹ آؤٹ میں بھی کسی اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

گزشتہ برس 13 جون 2015 کو بھی ایس ایس پی راؤ انوار نے ملیر کینٹ گیٹ نمبر 5 کے قریب ایک کار اور ایک موٹر سائیکل پر سوار 4 افراد کا انکاؤنٹر کیا تھا، ان افراد کے حوالے سے پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ یہ چاروں افراد ان کی جاسوسی کر رہے تھے، ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد اور کالعدم تنظیم کا کارکن بتایا گیا تھا۔

اس سے ایک مہینہ پہلے 2 مئی 2015 کو راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے قافلے پر ملیر میں لنک روڈ کے قریب دستی بموں سے حملہ کیا گیا، ان دستی بم حملوں میں راؤ انوار اور ان کے قافلے میں سوار تمام اہلکار مکمل طور پر محفوظ رہے جبکہ ایس ایس پی کی قیادت میں اہلکاروں نے 5 'حملہ آوروں' کو ہلاک کر دیا تھا۔

2014 میں 26 اکتوبر کو اسٹیل ٹاؤن میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی قیادت میں پولیس نے ایک مبینہ مقابلے کے دوران 9 افراد کو ہلاک کیا، ان ہلاک افراد کو القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا دہشت گرد بتایا، جبکہ اس مقابلے میں بھی پولیس اہلکار مکمل طور پر محفوظ رہے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmaq Apr 18, 2016 03:50pm
yeh ibtida hey ----------------------bazaahir kuch hota huva nazar naheyin aataa