اسلام آباد: پاکستان اور امریکا نے جنوبی ایشیا میں 'ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی میں پیش رفت' پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں دیرپا قیام امن کے لیے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تنازعات کے حل پر زور دیا ہے۔

پاکستان اور امریکا کے سیکیورٹی،اسٹریٹیجک استحکام اور عدم پھیلاؤ ورکنگ گروپ کے آٹھویں راؤنڈ کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ، 'دونوں فریقین نے جنوبی ایشیاء میں جوہری اور میزائل پیش رفت پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسٹریٹجک استحکام میں ایک دوسرے کے مفادات کو تسلیم کیا ہے۔'

ورکنگ گروپ کے اس اجلاس کی صدارت پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری اور امریکا کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اور آرمز کنٹرول کے انڈر سیکریٹری روز گوٹ موئیلر نے مشترکہ طور پر کی۔

مزید پڑھیں:ہندوستان کا سپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ

واضح رہے کہ پاکستان، امریکا-ہندستان نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتا آیا ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا، 'پاکستان کو جنوبی ایشیا میں روایتی عدم توازن پر تشویش ہے اور اس نے خطے میں اعتماد سازی اور ہتھیاروں کی دوڑ سے بچنے کا اعادہ کر رکھا ہے۔'

واضح رہے کہ پاکستان نے 1998 سے ہی خطے میں اسٹریٹجک استحکام کے حوالے سے تجویز دی تھی لیکن ہندوستان کی جانب سے اس میکانزم کی مخالفت کی گئی اور اس معاملے پر گفگتو سے اجتناب کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہندوستان کی جوابی حملے کی صلاحیت سے پاکستان پر دباؤ‘

ماہرین کا ماننا ہے کہ اس طرح کے اسٹریٹجک استحکام کے آرکیٹیکچر کی غیر موجودگی میں علاقائی استحکام کا حصول ناممکن ہے۔

اس تناطر میں پاکستان اور امریکا نے بامقصد مذاکرات کے ذریعے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تمام تنازعات کے پر امن حل کی ضرورت پر زور دیا۔

اس طرح یہ بیان پاکستانی پوزیشن کے حوالے سے امریکی تصدیق ہے کہ ہندوستان کو مسئلہ کشمیر بھی مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:انڈین میزائل تجربہ:'معاملہ عالمی سطح پراٹھائیں گے'

مذاکرات کے دوران امریکا نے پاکستان سے ایٹمی مواد کی پیداوار روکنے کے معاہدے یعنی Fissile Material Cutoff Treaty (ایف ایم سی ٹی) کے حوالے سے بھی بات کی تاہم اس معاملے پر پاکستانی وفد اپنی پوزیشن سے پیچھے نہیں ہٹا۔

پاکستان نے یقین دہانی کروائی کہ وہ ایٹمی تجربات روکنے میں پہل نہیں کرے گا، لیکن کمپری ہینسو نیوکلیئر ٹیسٹ بین ٹریٹی (سی ٹی بی ٹی) کے مقاصد کی حمایت کرے گا، تاہم پاکستان نے اس معاہدے پر دستخط کرنے سے اجتناب کیا۔

یہ خبر 18 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں