’ماحول کا قدرتی توازن بگڑنے کا شدید خطرہ‘

04 جون 2016
طوفان کے بعد ٹوٹے ہوئے درخت شاہراہ پر پڑے ہوئے ہیں — فوٹو : اے پی
طوفان کے بعد ٹوٹے ہوئے درخت شاہراہ پر پڑے ہوئے ہیں — فوٹو : اے پی

کراچی: ماحولیات کے ماہرین نے ماحول کا قدرتی توازن بگڑنے کے شدید خطرات درپیش ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔

ماحولیات کے مطالعے کے مرکز جامعہ کراچی کے انسٹیٹیوٹ آف انوائرمینٹل اسٹڈیز کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر طارق مسعود علی خان نے کہا کہ گلوبل وارمنگ اور بڑھتی ہوئی شدید گرمی کی لہروں کی وجہ سے ماحول کا قدرتی توازن بگڑ سکتا ہے جبکہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے خطرناک موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیاں وقوع پذیر ہورہی ہیں۔

عالمی یوم ماحولیات پر سیمینار’شجرکاری سے ماحولیاتی تبدیلی سے بچاؤ‘ سے خطاب کرتے ہوئے انسٹیٹیوٹ آف انوائرمینٹل اسٹڈیز کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر طارق مسعود علی خان نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آندھی، طوفان، سیلاب اور خشک سالی کی وجہ سے پوری دنیا بالخصوص جنوبی ایشیائی ممالک متاثر ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی میں 70درخت کاٹنے پر بلڈرکےخلاف مقدمہ درج

ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچنے کے لیے ان کا کہنا تھا کہ شجرکاری ان تمام منفی اور خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ میں کلیدی کردارادا کرسکتی ہے۔

ڈاکٹر طارق مسعود علی خان کا دعویٰ تھا کہ جامعہ کراچی کا انسٹیٹوٹ آف انوائرمینٹل اسٹڈیز پورے شہر میں شجر کاری مہمات میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال جون 2015 کے آخری 10 روز میں شدید گرمی کے باعث کراچی میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ماہرین ماحولیات کے مطابق شہر میں درختوں کی بے دریغ کٹائی کے باعث درجہ حرارت میں اضافہ ہوا جبکہ بارشوں کا نہ ہونا بھی شجر کاری نہ ہونے کے باعث ہے۔

مزید پڑھیں : کراچی کے درخت ایک بار پھر تیزی سے کٹنے لگے
فوٹو: وائٹ اسٹار
فوٹو: وائٹ اسٹار

انسٹیٹیوٹ آف انوائرمینٹل اسٹڈیز کے ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ آنے والے مہینوں میں شہر میں گرمی کی شدید لہریں دوبارہ متوقع ہیں اور اس ضمن میں عوام الناس کی شجر کاری سے آگاہی ناگزیر حیثیت اختیار کرچکی ہے۔

سیمینار سے خطاب میں جامعہ کراچی کے شعبہ ماحولیات کے پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان نے کہا کہ شجر کاری ماحول کو آلودگی سے بچانے میں اہم کردار اداکرتی ہے اور موجودہ تناظر میں شدید گرمی کی لہر سے بچاؤ کے لیے شجرکاری ہی واحد راستہ ہے۔

مزید پڑھیں : لاہور میں مزید 1700 درخت کاٹنے کی تیاری

پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان نے کہا کہ اعداد وشمار ظاہر کرتے ہیں کہ شدید گرمی کی لہر سے سالانہ اموات کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے جس کے سد باب کے لیے دوررس اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

یاد رہے کہ جولائی 2015 میں ہی سندھ کے اُس وقت کے وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن نے محکمہ بلدیات اور ماتحت اداروں کی مدد سے 2 ماہ میں سندھ میں 30 لاکھ درخت لگانے کا اعلان کیا تھا، جس میں جولائی اور اگست میں صرف کراچی میں 10 لاکھ درخت لگائے جانے تھے لیکن شرجیل انعام میمن کی جانب سے اس اعلان پر کسی بھی قسم کا عمل درآمد دیکھنے میں نہیں آیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں