مصر میں حماس اور اسرائیل کے مذاکرات کوئی پیشرفت نہ ہوسکی، مذاکرات کا نیا دور آج دوبارہ شروع ہوگا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی گروپ حماس کا ایک وفد جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے مذاکرات کے لیے مصری دارالحکومت میں موجود ہے۔

برطانیہ کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق حماس کی ٹیم ہفتے (4 مئی) کے روز قاہرہ پہنچی تاکہ قطر، مصر اور امریکا کے ثالثوں سے اس تجویز کے حوالے سے ملاقات کی جائے جس کے تحت غزہ پر اسرائیل کی جنگ 40 دنوں کے لیے روک دی جائے اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کیے جائیں۔

ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ مذاکرات ایک نازک موڑ پر ہیں کیونکہ قطری تکنیکی ٹیم مصریوں کے ساتھ ممکنہ معاہدے کی تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے۔

حماس کے ایک سینئر ترجمان اسامہ حمدان نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’یہ واضح ہے کہ ہم مذاکرات میں آگے بڑھ رہے ہیں، کچھ مثبت پیشرفت متوقع ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’لیکن ابھی تک ہم مکمل جنگ بندی اور غزہ سے مکمل انخلا کے مسئلے پر بات چیت کررہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ آج کچھ اچھے اور مثبت جواب ملیں گے۔‘

حماس کے ایک سینئر ترجمان نے کہا کہ جن ’اہم نکات‘ پر بات ہوئی ان میں سے ایک اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا رفح میں فوج بھیجنے سے متعلق تھا۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے بارہا کہا ہے کہ حماس کے ساتھ ممکنہ معاہدے کے باوجود وہ رفح پر اپنے حملے کو جاری رکھے گا، اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ زمینی کارروائی کے نتیجے میں وہاں پناہ لیے ہوئے 15 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے لیے تباہی ہو گی۔

حماس کے ترجمان نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’بدقسمتی سے نیتن یاہو کی طرف سے ایک واضح بیان تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو، اگر جنگ بندی ہوتی ہے یا نہیں، وہ حملہ جاری رکھیں گے، اس کا مطلب ہے کہ کوئی جنگ بندی نہیں ہوگی اور حملے جاری رہیں گے جو ہمارے معاہدے کے نکات کے خلاف ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’نیتن یاہو کے بیان کا کیا مطلب ہے؟ ہماری سمجھ کے مطابق جنگ بندی کا مطلب ہے کہ غزہ اور رفح میں مزید حملے نہیں ہوں گے‘۔

یاد رہے کہ نومبر 2023 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے تقریباً 100 یرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے بات چیت بڑی حد تک تعطل کا شکار رہی تھی۔

گزشتہ ہفتوں میں ثالثوں نے معاہدے کے لیے دوبارہ کوششیں کی تھیں، اب وہ حماس کی طرف سے اسرائیل کی جانب سے بھیجی گئی تجویز کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں