امریکی یونیورسٹیوں کے بعد سوئٹزرلینڈ اور آئرلینڈ یونیورسٹیوں میں بھی طلبہ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شامل ہوگئے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں ٹرنیٹی کالج ڈبلن اور لوزان یونیورسٹی کے طلبہ کلاسز معطل کرکے احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔

ٹرنیٹی کالج ڈبلن میں طلبہ نے کیمپ لگا کر احتجاج کیا جبکہ آئرلینڈ میں بک آف کیلز کی نمائش کو بند کر دیا، جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھا۔

یہ کیمپ اس وقت قائم کیا گیا جب طلبہ کی یونین نے انکشاف کیا کہ یونیورسٹی نے ان پر حالیہ مہینوں میں ہونے والے مظاہروں سے ہونے والے نقصانات پر 2 لاکھ 14 ہزار یورو (2 لاکھ 30ہزار ڈالرز) جرمانہ عائد کیا ہے۔

مظاہرین ٹرنیٹی کالج ڈبلن سے اسرائیل کے ساتھ تعلیمی شراکت ختم کرنے اور اسرائیل سے منسلک کمپنیوں میں سرمایہ کاری بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

گزشتہ ہفتے ٹرینیٹی کالج کی سربراہ نڈا ڈوئل نے کہا تھا کہ کالج سرمایہ کاری کا جائزہ لے رہی ہے لیکن اسرائیلی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کا فیصلہ انفرادی ماہرین تعلیم پر منحصر ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں تقریباً 100 طلبہ نے اسرائیل کے ساتھ سائنسی تعاون کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں، مظاہرین میں سے ایک نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’فلسطینی 200 دنوں سے مر رہے ہیں، لیکن ہماری آواز نہیں سنی جا رہی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’غزہ جنگ روکنے کے لیے حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے دنیا بھر میں عالمی تحریک شروع ہوگئی لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہورہی ہے، ہم یونیورسٹیوں پر بھی زور دے رہے ہیں کہ وہ اس تحریک میں شامل ہوں‘۔

یونیورسٹی نے کہا کہ یہ احتجاج پیر تک جاری رہ سکتا ہے لیکن اس سے کیمپس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، یونیورسٹیاں عام طور پر سیاسی معاملات میں فریق بننے سے گریز کرتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں