قاہرہ: عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے افغان طالبان کے نئے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کی بیعت کا اعلان کردیا۔

یاد رہے کہ افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد گذشتہ ماہ ہی مولوی ہیبت اللہ اخوانزادہ کو تنظیم کا نیا امیر مقرر کیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایمن الظواہری نے اپنے ایک آڈیو پیغام میں اس بات کا اعلان کیا۔

2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکی فوج کے خفیہ آپریشن کے دوران اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ایمن الظواہری کو القاعدہ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، جن کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ 1990 کی دہائی سے پاک افغان سرحدی علاقے میں روپوش ہیں۔

مزید پڑھیں:ایبٹ آباد آپریشن کے اہم کردار کہاں ہیں؟

رائٹرز کے مطابق اپنی 14 منٹ کی آڈیو ریکارڈنگ میں ایمن الظواہری نے کہا، ' جہادی تنظیم القاعدہ کے سربراہ کی حییت سے میں ایک بار پھر (نئے افغان سربراہ کی) بیعت کا اعلان کرتا ہوں اور ساتھ ہی مسلمانوں کو امارت اسلامیہ کے قیام کے لیے اسامہ بن لادن کے نقطہ نظر کی حمایت کی دعوت دیتا ہوں'۔

واضح رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

ایمن الظواہری کی مذکورہ آڈیو ریکارڈنگ کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔

اسامہ بن لادن کے بعد جب سے القاعدہ کی سربراہی ایمن الظواہری کے حصے میں آئی، القاعدہ کو شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے مسلسل شکست کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’ہیبت اللہ کے ماتحت پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوگا‘

دوسری جانب کچھ افغان عسکریت پسندوں نے بھی داعش کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے، جو عراق و شام کے ایک بڑے حصے پر قابض ہے اور اس نے 2014 میں خود ساختہ خلافت کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ سوویت یونین سے لڑنے کے لیے افغانستان آنے والے عرب گوریلا جنگجوؤں (جن کو اس وقت مجاہدین کہا جاتا تھا) نے 1980 کی دہائی میں القاعدہ قائم کی تھی، جبکہ 11 ستمبر 2011 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کی ذمہ داری بھی امریکا کی جانب سے القاعدہ پر عائد کی گئی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں