تکریت: عراق کے شہر تکریت میں سید محمد بن علی الحدیدی کے مزار میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 35 افراد ہلاک جبکہ 60 زخمی ہوگئے۔

دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شام سید محمد بن علی الحدیدی کے مزار میں خودکش دھماکے، مارٹر گولوں اور فائرنگ کے نتیجے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 37 ہوگئی جبکہ 62 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

رائٹرز کے مطابق ایک خود کش حملہ آور نے مزار کے داخلی دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑایا جبکہ دوسرا حملہ آور فائرنگ کرتا ہوا مزار میں داخل ہوا اور عید کے موقع پر زائرین کو نشانہ بنایا۔

پولیس نے بتایا کہ سیکیورٹی گارڈز نے دوسرے حملہ آور کو خودکش دھماکا کرنے سے قبل ہی ہلاک کردیا تھا۔

عراق میں شدت پسندی کے حالیہ واقعات کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی ہے۔

شدت پسند تنظیم کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق داعش کے رہنما مقتدی السدری نے حملہ آوروں کو دھماکے کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ داعش امام اعلی الحدیدی کے مزار سے ملحقہ علاقوں میں قابض ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق خود کش دھماکا: 213 ہلاکتیں، تین روزہ سوگ

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں بغداد کے معروف تجارتی مرکز پر داعش کے خود کش حملے میں 213 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس طرح عراق میں ایک ہفتے کے دوران تین دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 3 سو ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں: عراق: کربلا میں کار بم دھماکا، 10 ہلاک

اس سے قبل رواں سال 7 جون کو بھی عراق کے مقدس شہر کربلا میں ایک کار بم حملے کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک جبکہ 26 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔


تبصرے (0) بند ہیں