جیسے ہی لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے سنچری مکمل کی، تو اگلے ہی انہوں نے منفرد انداز میں جشن مناتے ہوئے سیلیوٹ کر کے 10 پُش اپس لگائے اور آرمی کی جانب سے لگائے بوٹ کیمپ میں فوجی ٹرینرز کی جانب سے کرائی گئی تربیت پر ان کو خراج تحسین پیش کیا۔

42 سالہ کپتان کی یہ اننگ کئی لحاظ سے یادگار تھی لیکن سب سے بڑھ کر یہ کہ مصباح کی 'کرکٹ کا گھر' تصور کیے جانے والے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر یہ پہلی انگ تھی جسے انہوں نے سنچری میں تبدیل کیا۔

میچ کے بعد پریس کانفرنس میں مصباح نے اپنے غیرروایتی جشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے آرمی کے جوانوں سے وعدہ کیا تھا۔

'ہم نے لاہور میں اسکل کیمپ سے قبل ایبٹ آباد میں ایک کیمپ میں حصہ لیا تھا اور اس دوران ہر مرتبہ ہم اعزازی کوڈ دیا کرتے تھے، ہم گراؤنڈ میں داخل ہوتے تھے اور دس پش اپس کرتے تھے۔ میں نے ان سے وعدہ کیا تھا اگر کبھی میں نے سنچری اسکور کی تو میں ضرور ایسا کروں گا تاکہ یاد دلا سکوں میں ہم وہاں آئے تھے'۔

اس موقع پر مصباح نے محتاط انداز اپناتے ہوئے تسلیم کیا کہ ان کے ڈرلز کے سارجنٹ یقیناً انہیں پش اپس کا اک اور سیٹ لگانے کیلئے بھیج دیتے کیونکہ وہ اپنے بازو کو صحیح طریقے سے نہیں موڑ پا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ مسابقتی کرکٹ کھیل رہے ہوتے ہیں تو آپ عمر کے بارے میں بالکل نہیں سوچتے بلکہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا کر سکتے ہیں تو پھر کرکٹ کھیلنے کا چیلنج قبول کر سکتے ہیں۔

مصباح نے اسے ٹیسٹ کرکت میں اپنی سب سے بہترین اننگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں، لارڈز میں کھیلنا اور خصوصاً سنچری بنانا ایک خواب تھا اور خصوصاً اعزازی بورڈ پر اپنا نام دیکھنا یقیناً کچھ خاص ہے۔

کپتان نے بتایا کہ ٹیم نے ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے قبل فٹنس اور صلاحیتیں بڑھانے کیلئے بہت کام کیا ہے، یہ تمام چیزیں ہمارے لیے مددگار ثابت ہو رہی ہیں کیونکہ لڑکے اب ان کنڈیشنز میں خود کو ڈھال رہے ہیں، وہ رنز بنا رہے ہیں اس لیے پراعتماد ہیں۔

لارڈز تیسٹ کے پہلے دن کے اختتام پر ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والی پاکستانی ٹیم نے چھ وکٹ کے نقصان پر 282 رنز بنائے تھے جہاں مصباح الحق 110 رنز بنا کر اب بھی وکٹ پر موجود ہیں۔

قومی ٹیم کی جانب سے پہلی اننگ کے ممکنہ اسکور کے بارے میں سوال پر مصباح نے کہا کہ ہمیں کم از کم 400 رنز بنانے کی ضرورت ہے اور ہماری نظریں اسی پر مرکوز ہیں، لارڈز میں اوسط اسکور 400 رنز ہے اور اگر ہم یہ بنانے میں کامیاب رہتے ہیں تو انگلینڈ پر کچھ دباؤ ڈال سکیں گے۔

یہ میچ اس لحاظ سے بھی یادگار ہے کہ اس میں اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ محمد عامر کی چھ سال بعد اسی گراؤنڈ سے کرکٹ میں واپسی ہو رہی ہے جس پر ان سے یہ جرم سرزد ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں