وزیراعظم پاکستان 2 ماہ بعد دارالحکومت پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 21 جولائ 2016
وزیراعظم لاہور سے اسلام آباد جاتے ہوئے طیارے میں موجود ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ مریم نواز ٹوئٹر اکاؤنٹ
وزیراعظم لاہور سے اسلام آباد جاتے ہوئے طیارے میں موجود ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ مریم نواز ٹوئٹر اکاؤنٹ

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف 2 ماہ بعد خصوصی طیارے کے ذریعے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف جاتی امرا میں واقع اپنی رہائش گاہ سے بذریعہ ہیلی کاپٹر لاہور ایئرپورٹ پہنچے، جہاں سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے انھیں رخصت کیا۔

وزیراعظم نواز شریف خصوصی طیارے کے ذریعے بیگم کلثوم نواز اور صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ اسلام آباد پہنچے۔

وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اس حوالے سے ٹوئیٹ بھی کی۔

مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ٹانگ کا زخم ابھی مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوا اور مکمل صحت یابی میں کچھ دن لگیں گے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ڈان کو بتایا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کے ڈاکٹروں نے انھیں اتوار سے قبل سفر کرنے سے منع کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم اتوار سے قبل سفر نہ کریں، ڈاکٹروں کا مشورہ

اس سے قبل پیر 18 جولائی کو وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ 'وزیراعظم نواز شریف (جو اِن دنوں لاہور میں مقیم ہیں) نے منگل 19 جولائی کو اسلام آباد آنا تھا، تاہم ٹانگ کے زخم میں انفیکشن اور بخار کے باعث وہ اسلام آباد نہیں آسکیں گے۔'

ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر وزیراعظم کی ٹانگ کے انفیکشن کا علاج کر رہے ہیں اور وہ علاج مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد پہنچیں گے۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کی طبیعت ناساز، اسلام آباد واپسی ملتوی

یاد رہے کہ وزیراعظم نواز شریف رواں برس 21 مئی کو علاج کی غرض سے بیرون ملک گئے تھے، جہاں 31 مئی کو لندن کے ایک ہسپتال میں ان کی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری ہوئی تھی۔

آپریشن کے بعد وزیراعظم کے بھائی شہباز شریف نے بتایا تھا کہ نواز شریف کے دل کا آپریشن کامیاب رہا۔

مزید پڑھیں:نواز شریف کی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری

بعدازاں ڈاکٹروں سے سفر کی اجازت ملنے کے بعد رواں ماہ 9 جولائی کو وزیراعظم اپنے اہلِ خانہ کے افراد کے ہمراہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے خصوصی طیارے کے ذریعے وطن واپس پہنچے۔

وزیراعظم ایک ایسے وقت میں طبی دورے پر لندن گئے تھے، جب پاناما لیکس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحقیقات کا مطالبہ کیا جارہا تھا، یہی وجہ تھی کہ اپوزیشن حلقوں کی جانب سے وزیراعظم کے دورے کو تحقیقات سے فرار کا بہانہ کہا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کی 48 دن بعد پاکستان واپسی

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

پاناما لیکس انکشافات کے بعد حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں پاناما کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہوسکا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وزیراعظم نواز شریف کو تحقیقات نہ ہونے کی صورت میں احتجاجی دھرنوں کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں