حمزہ علی عباسی کے فیس بک پروفائل پر بین کو تین روز گزرنے کے بعد اٹھا لیا گیا ہے، تاہم پابندی ہو یا نہ ہو مگر پاکستانی ادارہ کشمیر کے حوالے سے اپنی آواز اٹھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

تین دن قبل حمزہ علی عباسی نے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا ' مزید تین دن کی پابندی عائد، کیا اب فیس بک ہمیں بتائے گی کہ کون دہشتگرد ہے کون نہیں"۔

فیس بک کی جانب سے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی انڈین فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے حوالے سے پوسٹس پر حمزہ علی عباسی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

اب اس پابندی کو اٹھا لیا گیا ہے اور اس کے اٹھتے ہی حمزہ علی عباسی نے فیس بک پر اسٹیٹس اپ ڈیٹ کیا جس پر ان کا کہنا تھا " ڈئیر فیس بک، پابندی اٹھانے کے لیے شکریہ، مارک زکربرگ اور مغرب ہمارے لیے یہ وضاحت کرنے کی کوشش کررہے ہین کہ کون دہشتگرد ہے کون نہیں۔ یا تو ہم غلاموں کی طرح ان سے اتفاق کریں کہ فلسطینی اور کشمیری دہشتگرد ہیں جبکہ اسرائیل اور انڈیا امن کے داعی ممالک ہیں، یا سچ کا ساتھ دیتے ہوئے بتائیں کہ بش ایک دہشت گرد ہے، بلیئر ایک دہشت گرد ہے، اسرائیل اور مودی حکومت دونوں دہشتگرد ہیں، کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہوکر ان کے لیے بات کریں، کم از کم اتنا تو ہم کرسکتے ہیں"۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اس سے قبل حمزہ علی عباسی کے اکاﺅنٹ کو برہان وانی کی حمایت میں اسٹیٹس لگانے پر بین کیا گیا تھا۔

ایسا نظر آتا ہے کہ فیس بک پاکستانی اداکار کے اکاﺅنٹ پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے، اس واقعے سے قبل بھی کشمیر کے معاملے پر ان کی پوسٹ کو ڈیلیٹ کردیا گیا تھا جس پر ان کا کہنا تھا " یہ مضحکہ خیز ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کے علمبردار جارحیت کے متاثرین کے لیے آواز اٹھانے پر ایسے اقدام کررہے ہیں"۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں