کوئٹہ دھماکا: جماعت الاحرار کو داعش کنٹرول کر رہی ہے؟

اپ ڈیٹ 09 اگست 2016
کوئٹہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے  ایک شخص کے رشتے دار غم سے نڈھال ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
کوئٹہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کے رشتے دار غم سے نڈھال ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال میں رواں سال کے بدترین خودکش حملے کے نتیجے میں ہلاکتیں 71 ہوچکی ہیں، جبکہ 110 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

8 اگست کی صبح کوئٹہ کے لیے خون آلود ثابت ہوئی ، جب بلوچستان بار کونسل کے صدر بلال انور کاسی کو نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا، جن کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا۔

اپنے ساتھی کی المناک موت پر نوحہ کناں وکلاء کی ایک بڑی تعداد کوئٹہ کے سول ہسپتال میں بلال انور کاسی کی میت وصول کرنے کے لیے موجود تھی کہ شعبہ حادثات کے گیٹ پر ایک خودکش دھماکا ہوا اور کوئٹہ ایک بار پھر خون میں نہا گیا۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا

کوئٹہ دھماکے میں زیادہ تر وکلاء ہلاک ہوئے جبکہ صحافی برادری بھی اس کی زد میں آئی اور آج ٹی وی کے کیمرہ مین موقع پر ہلاک ہوگئے۔

دھماکے میں ڈان نیوز کے کیمرہ مین 25 سالہ محمود خان بھی شدید زخمی ہوئے جو بعدازاں ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے۔

پہلے پہل کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کے قتل اور بعدازاں خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

تاہم ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق شدت پسند تنظیم داعش نے بھی سول ہسپتال میں خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے داعش کی اعماق نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا، 'داعش کے ایک شہید نے کوئٹہ میں وزارت انصاف کے ملازمین اور پاکستانی پولیس اہلکاروں کے ایک ہجوم میں خودکش دھماکا کیا'۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ماننا ہے کہ ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کا قتل اور سول ہسپتال میں حملہ آپس میں منسلک ہیں اور دھماکا خودکش بمبار نے کیا تھا۔

تصاویر: کوئٹہ ایک بار پھر خون آلود

واضح رہے کہ طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد جماعت الاحرار نے داعش کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

رواں ماہ کے آغاز میں امریکا نے جماعت الاحرار کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کردیا تھا۔

جماعت الاحرار (جے یو اے) پاک افغان سرحدی علاقوں میں سرگرم ایک شدت پسند گروپ ہے، جس کی تشکیل اگست 2014 میں ٹی ٹی پی کے ایک سابق امیر کے ہاتھوں ہوئی، جس کے بعد جماعت الاحرار نے خطے میں عام شہریوں، مذہبی اقلیتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجیوں کو نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں:جماعت الاحرار عالمی دہشت گرد تنظیموں میں شامل

جماعت الاحرار رواں سال مارچ میں پشاور میں امریکی قونصلیٹ کے 2 پاکستانی ملازموں کو ہلاک کرنے کی ذمہ دار ہے، بعد ازاں اس گروپ نے رواں سال 27 مارچ کو ایسٹر کے موقع پر لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خودکش دھماکا بھی کیا، جس میں 70 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

16 دسمبر 2104 کو پشاورکے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد گلشن اقبال پارک میں ہونے والا مذکورہ دھماکا پاکستان کی تاریخ کے بدترین حملوں میں سے ایک تھا۔

دوسری جانب عراق و شام میں خودساختہ خلافت کے قیام کا اعلان کرنے والی داعش بھی پاکستان میں مختلف بڑے حملوں میں ملوث ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں