اسلام آباد: نامور وکیل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں ہونے والا خود کش بم دھماکا انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی کا ثبوت ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ جس طرح سے دھماکا کیا گیا وہ پہلے سے تیار کردہ ایک منصوبہ تھا، لیکن ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک عرصے سے بار ایسوسی ایشنز کو دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں، لیکن کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی۔

عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس کا کام اب صرف یہ رہ گیا ہے کہ وہ بتاسکیں کہ کون کہاں پر تھا۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت دہشت گردی پاکستان کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے اور ایسے میں انٹیلی جنس بالکل ختم ہو چکی ہے۔

عاصمہ جہانگیر نے مزید کہا کہ جب ہم کوئٹہ جاتے تھے تو لوگ بتاتے تھے کہ وہاں دہشت گرد مضبوط ہورہے ہیں تو پھر کیا وہ لوگ سیکیورٹی اداروں کو مطلع نہیں کرتے تھے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صابق صدر کا کہنا تھا کہ جب انتی بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوگئے تو اب کومبنگ آپریشن کیوں ہورہا ہے، اسے تو پہلے کیا جانا چاہیے تھا۔

قومی اسمبلی میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے بیان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا استعفے دینے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ اگر سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے متعلقہ افسران کوئٹہ حملے میں ملوث عناصر کی نشاندہی میں ناکام رہیں تو انھیں برطرف کردینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: 'را پر الزام لگانے کے بجائے اداروں کی ناکامی پر توجہ دیں'

عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ مسئلہ تب حل ہوگا جب حکمران عوام کو یہ بتائیں کہ وہ ٹی وی پر آکر اور پیچھے بیٹھ کر کیا باتیں کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حکمران عوام کو بتائیں کہ وہ اچھے اور بُرے طالبان کی پالیسی پر پردے کے پیچھے کیا باتیں کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف حکمران جماعت نہیں، بلکہ اپوزیشن کا کردار بھی بالکل اسی طرح ہے، انھوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک جماعت تو اُس مدرسے کو فنڈنگ کرتی ہے جو واضح اعلان کرچکا ہے کہ اس کا طالبان سے لنک ہے۔

اس سوال پر کہ کیا ان واقعات میں انٹیلی جنس کے ساتھ سول قیادت کی بھی نااہلی بھی شامل ہے؟ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ سول حکومت سے تو کوئی توقع ہے ہی نہیں، وہ صرف ہاتھ اٹھا کر کھڑے ہیں اور پالیسی کوئی اور بنا رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سول اور عسکری قیادت دونوں کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔

عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ اس سانحے کو پاک چین راہداری منصوبے (سی پیک) سے ملایا جارہا ہے، لیکن اس وقت پتا لگایا جائے کہ ان سب واقعات کے پیچھے کون ہے اور سب کو معلوم ہے کہ اُس جگہ پر ہاتھ نہیں ڈالا جارہا جہاں ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد سیکیورٹی سے متعلق ایک اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سیکیورٹی ایجنسیوں کو ملک بھر میں اسپیشل کومبنگ آپریشن شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہاں پڑھیں: آرمی چیف کا ملک بھر میں اسپیشل کومبنگ آپریشن کا حکم

سول ہسپتال کے گیٹ پر ہونے والے اس بم دھماکے میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور 112 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا جب کوئٹہ میں ہی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے بلوچستان بار کونسل کے صدر بلال انور کاسی کی میت وصول کرنے وکلاء کی ایک بڑی تعداد سول ہسپتال میں موجود تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا

جائے وقوع پر موجود صحافی بھی دھماکے کی زد میں آئے اور نجی نیوز چینل آج ٹی وی کے کیمرہ مین جائے وقوع پر ہلاک ہوگئے، جبکہ زخمی ہونے والے ڈان نیوز کے کیمرہ مین 25 سالہ محمود خان بعدازاں ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں