حیدر آباد: ہندوستان کے جنوبی علاقے میں مبینہ طور پر گائے کاٹنے کے الزام میں مشتعل مظاہرین نے ہندوؤں کی نچلی ذات 'دلت' سے تعلق رکھنے والے دو کزنز کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاست آندھرا پردیش کے مقامی ڈپٹی سپریٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) لنکا انکائیہ کا کہنا تھا کہ تقریبا 50 افراد پر مشتمل مظاہرین نے ہندوؤں کی نچلی ذات ’دلت‘ سے تعلق رکھنے والے موکاتی ایلیشا اور موکاتی وینکاشور راؤ کو ایک درخت کے ساتھ باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا، جن پر الزام ہے کہ وہ ریاست کے ایک گاؤں میں گائے کی کھال اتار رہے تھے۔

پولیس عہدیدار نے بتایا کہ 'جس وقت گاؤں والوں نے دونوں افراد کو ایک گائے کی کھال اتارتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے فرض کرلیا کہ انھوں نے ایک زندہ جانور کو کاٹا ہے'۔

انھوں نے واقعے میں ملوث 7 افراد کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'اس موقع پر گاؤں والے اشتعال میں آگئے اور دونوں کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا'۔

مزید پڑھیں: ہندوستان: 'نچلی ذات' پر تشدد، فسادات میں پولیس اہلکار ہلاک

خیال رہے کہ گائے کو ہندو مذہب میں مقدس مقام حاصل ہے اور ہندوستان میں ان کو ہلاک کرنے پر پابندی عائد ہے تاہم دونوں افراد کا کہنا تھا کہ وہ جس گائے کی کھال اتار رہے تھے وہ بجلی کے جھٹکے سے ہلاک ہوئی تھی۔

عام طورپر 'اچھوت' تصور کیے جانے والے دلتوں کو سڑکوں پر مرنے والے جانوروں کی لاشیں ہٹانے کا کام دیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ مذکورہ حملے کا واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ دلتوں پر حملے نہ کیے جائیں، جو ملک میں انتہائی تذلیل کا شکار رہتے ہیں۔

اس حملے کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد دونوں کزنز کو طبی امداد کیلئے قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ ان میں سے ایک شخص کی قوت سماعت متاثر ہوئی ہے۔

متاثر شخص کے بیٹے کا کہنا تھا کہ جب خاندان کے لوگ اس کے والد اور ایک قریبی عزیز کو بچانے پہنچے تو ان کے جسموں پر تشدد سے نیل پڑ چکے تھے۔

اس کا کہنا تھا کہ 'انھیں ایک فون کال کے ذریعے بتایا گیا تھا کہ ان کوایک درخت سے باندھ کر بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہم جس وقت وہاں پہنچے ان پر تشدد کیا جاچکا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں: دلتوں کے احتجاج پر گجرات کی وزیراعلیٰ مستعفی

'انھوں نے جو جرم نہیں کیا تھا اس کی سزا انھیں پتھر مار کر اور لاٹھیاں برسا کر دی گئی'۔

یاد رہے کہ ہندوستان میں ہندوؤں کی نچلی ذات 'دلت' سمیت دیگر اقلیتوں پر تشدد کے واقعات ایک عام سی بات ہے تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی (پی جے پی) کی حکومت بننے کے بعد حالیہ کچھ عرصے میں اس میں اضافہ ہوا ہے۔

نریندر مودی کے 2014 میں وزیراعظم بننے کے بعد 'گائے تحفظ رضا کار' گروپوں کی جانب سے گائے کے بیوپاریوں اور اسمگلروں پر تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب اونچی ذات کے ہندوؤں کی جانب سے نچلی ذات کے ہندوؤں سمیت ملک میں رہنے والی دیگر اقلیتوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم کے باعث مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے اورگذشتہ دنوں ہندوستان کے مختلف حصوں میں اس حوالے سے پولیس اورمظاہرین میں جھڑپوں کے بعد فسادات بھی ہوئے ۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 19 جولائی کو ہندوستان میں ہندوؤں کی نچلی ذات 'دلت' سے تعلق رکھنے والے دیہاتیوں پر 'گائے تحفظ رضاکاروں' کے تشدد کے بعد گجرات کی ریاست میں احتجاج کے دوران فسادات پھوٹنے سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا تھا۔

مذکورہ احتجاج ایک ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا جارہا تھا جس میں ہندوؤں کی نچلی ذات 'دلت' سے تعلق رکھنے والے 4 دیہاتیوں کو ایک مردہ گائے کی کھال اُتارنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

گذشتہ سال ہندوؤں کے گروپس نے مختلف واقعات میں 5 مسلمانوں کو ہلاک کردیا تھا، ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ گائے کے گوشت کو کھانے اور اس کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں