راولاکوٹ: آزاد کشمیر کے ضلع راولاکوٹ میں غیرت کے نام پر نوبیہاتا جوڑے کو قتل کردیا گیا۔

راولاکوٹ کے گاؤں ہورنہ میرہ کوٹیرہ کے محمد اویس ولد محمد ریاض نے چار روز قبل چیھیڑابن کی رہائشی 19 سالہ علیزہ سے پسند کی شادی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کوہاٹ: غیرت کے نام پر کزن کے ہاتھوں لڑکی قتل

ایس ایچ او سٹی سردار اعجاز کے مطابق پسند کی شادی پر لڑکی کے خاندان والوں کو رنج تھا، جس پر لڑکی کے چچا نیاز عرف بابو نے کرائے کے گھر میں رہنے والے اویس اور علیزہ کو گھر میں گھس کر گولیاں ماریں جس کے باعث دونوں موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

مکان مالک کے بیٹے کو واقعے کا اس وقت پتہ چلا جب وہ مکان دیکھنے گیا۔

سردار اعجاز کا کہنا تھا کہ قاتل نیاز نوبیہاتا جوڑے کو قتل کرنے کے بعد موقع سے فرار ہوگیا جس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، جبکہ اس کی اعانت کرنے والے 4 ملزمان محمد صدیق، محمد ارشاد، ضیا اور نذیر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وہاڑی: غیرت کے نام پر بھائی کے ہاتھوں 2 بہنیں قتل

واقعے کے بعد مقتولین کے ورثا نے راولاکوٹ مظفرآباد روڈ پر لاشیں رکھ کر احتجاج کیا اور قاتلوں کی گرفتاری تک میتیں نہ دفنانے کا کہا۔

تاہم اعلیٰ انتظامی افسران کی جانب سے قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دہانی کے بعد مقتولین کے ورثا نے روڈ خالی کیا اور میتیں لے گئے۔

مقتول اویس پہلے سے شادی شدہ اور ایک بیٹی کا باپ بھی تھا۔

واضح رہے کہ اب تک ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے کیسز کے ملزمان، جن میں عام طور پر خاتون کو اس کے اپنے قریبی رشتہ دار ہی قتل کرتے ہیں، گرفتاری کے چند روز بعد ہی اس لیے آزاد ہوجاتے ہیں کیونکہ مقتولہ کے ورثا اسے معاف کردیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

تاہم ماڈل قندیل بلوچ کے اپنے بھائی کے ہاتھوں غیرت کے نام پر قتل کے بعد خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور متعدد سیاستدانوں کی جانب سے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے سخت قوانین بنائے۔

اسی سلسلے میں 21 جولائی کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل کمیٹی نے غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو بل متفقہ طور پر منظور کیے تھے، جن کی اگست میں سینیٹ سے منظوری بھی متوقع ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں