اسلام آباد: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کے لیے قائم کی گئی اصلاحات کمیٹی نے وزیراعظم نواز شریف کو سفارشات پر مبنی ایک رپورٹ ارسال کردی، جس میں تجویز دی گئی ہے کہ فاٹا میں تعلیم اور طبی سہولیات کو ملک کے دیگر علاقوں کی سطح پر لانے کیلئے سالانہ سو ارب روپے جاری کیے جائیں۔

ڈان نیوز کے مطابق فاٹا اصلاحات کمیٹی نے پانچ سو صفحات پر مشتمل رپورٹ وزیراعظم کو ارسال کردی جس میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ فاٹا کو ایگزیکیٹو کونسل کے تحت چلایا جائے اور فاٹا میں ترقیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔

خیال رہے کہ فاٹا میں ترقیاتی کاموں کیلئے اصلاحاتی کمیٹی پچھلے سال نومبر میں قائم کی گئی تھی، جس کی صدارت وزیراعظم کے مُشیر خارجہ سرتاج عزیز کررہے ہیں۔

وزیراعظم کو ارسال کی گئی رپورٹ میں کمیٹی نے مزید کہا کہ فاٹا سے صوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی وجود میں آسکتی ہیں تاہم ایسے عمل کے لیے رپورٹ کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں زیر بحث لایا جائے گا۔

واضح رہے کہ پانچ رکنی کمیٹی 7 قبائلی علاقوں کا دورہ کرچُکی ہے اور فاٹا اصلاحات کے حوالے سے انھوں نے عوام اور مشیران سے مفصل بات چیت بھی کی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وزیراعظم 14 اگست کو فاٹا کے لوگوں کے لیے خوشخبری بھی دے سکتے ہیں۔

یہ رپورٹ اگرچہ ایک طرف فاٹا میں خوشحالی کے بلند دعوے کرتی ہے تو دوسری جانب فاٹا کے ارکان اسمبلی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ اصلاحات صرف کاغذی کارروائی تک ہی محدود رہے گی۔

کرم ایجنسی سے مُنتخب ایم این اے ساجد حُسین طوری کے مطابق فاٹا کو ایگزیکیٹو کونسل کے تحت چلانا، ایف سی آر سے بھی برا اقدام ہوگا کیونکہ یہ کونسل بیورکریسی کو مضبوط کرکے ایک بار بھر فاٹا کے لوگوں کو سرکاری افسروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دے گی۔

پانچ رکُنی کمیٹی کے دیگر ارکان میں وفاقی وزیر سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ، وفاقی وزیر زاہد حامد، گورنر خیبر پختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا اور وزیر اعظم کے مُشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں