اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سنیئر رہنما اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو بنانے والی ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہے، لہذا دو دن میں اسے ختم نہیں کیا جاسکتا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'ان فوکس' میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ تھا 'چونکہ یہ ایجنسیوں کی پیداوار ہیں تو الطاف حسین اتنی جلدی مائنس نہیں ہوں گے اور چند روز میں پھر سے منظر عام پر آجائیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فاروق ستار کو پٹری سے اتارنے کی کوشش کی جائے۔

انھوں نے کہا کہ آئندہ 4 سے 5 روز میں ایم کیو ایم میں تبدیلی کے حوالے سے صورتحال واضح ہوجائے گی اور ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ کیا متحدہ کے پیچھے ایجنسیاں آج بھی ہیں یا نہیں، کیونکہ یہ باتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہ سکتیں۔

پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ الطاف حسین نے اپنے آپ کو ایک بڑا زخم دیا ہے اور جس طرح سے انھوں نے پاکستان کے خلاف بات کی اور نعرے لگاوائے یہ سب کچھ ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے، لیکن اس مرتبہ متحدہ کے خلاف کارروائی کی وجہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ہیں جوکہ انہیں سپورٹ نہیں کرتے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر جنرل راحیل شریف نہ ہوتے اور ان کی جگہ پرویز مشرف یا جنرل ضیاء جیسا کوئی شخص آرمی چیف ہوتا تو متحدہ کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی تھی۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف جو کچھ بھی کہا وہ بہت نامناسب تھا اور فاروق ستار کو چاہیے کہ وہ الطاف حسین کو اب دو ٹوک انداز میں خود سے علحیدہ کردیں۔

اس سوال پر کہ کراچی میں متحدہ کے دفاتر کو مسمار کرنے کے بارے میں اب کیوں سوچا گیا ؟ تو پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ چونکہ ایک معاملہ ہوچکا ہے اور ظاہر ہے کہ آج کا آرمی چیف متحدہ کا سرپرست نہیں ہے تو اسی لیے ان کے خلاف کارروائی کی گئی اور کراچی شہر بند نہیں ہوا۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا متحدہ کے دفاتر کو گرانا پارٹی پر پابندی عائد کرنے کے مترادف ہے؟ تو انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تو حکومت کو کرنا ہے کہ وہ جماعت پر پابندی لگائے گی یا صرف کسی ایک شخص پر، لہذا حکومتِ پاکستان کو چاہیے کہ وہ برطانیہ میں اپنی ایک ٹیم بھیجے جو کہ الطاف حسین کے خلاف شواہد فراہم کرسکے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر تو وفاق کے پاس مواد موجود ہے تو انہیں اب تک یہ ٹیم بھیج دینی چاہیے تھی۔

خیال رہے کہ اعتزاز احسن نے الطاف حسین کے پھر سے منظر عام پر آنے کا دعویٰ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب متحدہ کی پاکستان میں موجود قیادت ناصرف اپنے قائد کے پاکستان مخالف بیان سے اظہار لاتعلقی کرچکی ہے، بلکہ خود کو بھی قطع تعلق کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین سے قطع تعلق کا اعلان

گذشتہ روز کراچی میں ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستار نے کہا تھا کہ 23 اگست کو ہم نے ایک لکیر کھینچ دی، جس کے بعد پارٹی کی فیصلہ سازی اور دیگر معاملات کا تعلق لندن سے نہیں رہا اور جب ہمارا لندن سے کوئی تعلق نہیں تو اس کا مطلب الطاف حسین سے بھی کوئی تعلق نہیں۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی قائد الطاف حسین نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

اپنے قائد کی اس تقریر کے بعد کارکن مشتعل ہوگئے تھے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

اس واقعہ کے الگے روز متحدہ رہنما فاروق ستار نے دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ کراچی پریس کلب میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اب سے پارٹی کے تمام فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے۔

فاروق ستار نے کہا تھا کہ اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے قائد تحریک الطاف حسین پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں تو پہلے اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور چونکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے۔


تبصرے (0) بند ہیں