اسلام آباد: پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں کے خلاف جاری مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے حقائق جاننے کا ایک مشن (فیکٹ فائنڈنگ مشن) بھیجے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو ایک اور خط لکھا ہے جس میں کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ دہرایا گیا ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے انسانی حقوق کی مزید خلاف ورزیاں روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی اپیل کا خیرمقدم کیا اور کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل کے لیے پاکستان کے موقف کااعتراف کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں ہلاکتیں:بان کی مون کی شدید مذمت

اپنے خط میں وزیراعظم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ آزاد کشمیر کا ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال سے موزانہ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر اقوام متحدہ کے کسی بھی مشن کے دورے کے لیے ہمیشہ سے کھلا ہے اور پاکستان نے اس سلسلے میں ہمیشہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ، غیر ملکی سفارت کاروں اورسیاحوں کو سہولت فراہم کی ہے۔

خط میں بلوچستان کے بارے میں ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کو غیر مناسب اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایسے بیانات کا مقصد دنیا کی توجہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں جاری بربریت و ظلم ستم سے ہٹانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کشمیر کا معاملہ عالمی سطح پر نہ اٹھائے، ہندوستان

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ایک طویل عرصہ سے جاری ہیں اور ایک لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔

جبکہ ہندوستان کشمیر میں کیے جانے والے مظالم سے عالمی برادری کی نظریں ہٹانے کے لیے بھرپور کوشیشیں کر رہا ہے۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر کی صورتحال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھائے گا۔

مزید پڑھیں:مسئلہ کشمیر، 196 ممالک کے پارلیمانی اسپیکروں کو خطوط

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاک-ہند وزرائے اعظم کی ملاقات کا فیصلہ نہیں کیا گیا، تاہم وزیر اعظم نواز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے درمیان ملاقات متوقع ہے۔

سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد

بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب میں پھنسے ہوئے ہاکستانیوں کے لیے جتنی کوشیش پاکستان نے کی ہے اتنی کوششیں کسی اور ملک نے اپنے شہریوں کے لیے نہیں کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں موجود پاکستانیوں کو ویزا ختم ہونے کے باوجود وہاں رہنے کی اجازت ملنا صرف پاکستان کی کوشیشوں سے ممکن ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں تنخواہوں سے محروم پاکستانیوں کی مشکلات

نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں رہنے والے ہندوستانی شہری واپس جا رہے ہیں جبکہ پاکستانی اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے خود وہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ہم وہاں خوراک اور طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں