نئی دہلی: ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں ایئر پورٹ حکام نے ایک کشمیری حریت پسند رضا کار کو درست ویزا ہونے کے باوجود ملک چھوڑنے سے روک دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق روکے جانے والے شخص کی شناخت خرم پرویز کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق جموں کشمیر کولیژن آف سول سوسائٹی سے بتایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق خرم پرویز نئی دہلی کے گاندھی ایئرپورٹ پر سوئیزر لینڈ جانے کیلئے آئے تھے جہاں انھیں امیگریشن حکام نے روک لیا۔

مزید پڑھیں: ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 2 کشمیری ہلاک، تعداد 94 ہوگئی

خیال رہے کہ وہ 14 سے 24 ستمبر تک جنیوا میں ہونے والی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس میں شرکت کیلئے جارہے تھے، جہاں انھوں نے حکام کو کشمیر کی موجودہ صورت حال پر بریفنگ دینا تھی۔

حکام نے پرویز کو بتایا کہ 'انھیں انٹیلیجنس بیورو کے حکم پر جنیوا کے سفر سے روکا گیا ہے'۔

کشمیری گروپ کے صدر پرویز امروز نے ایک جاری بیان میں بتایا کہ 'جموں و کشمیر میں ہندوستان کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی صورت میں خرم پرویز کو بیرون ملک سفر سے روکا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کشمیریوں کو ہر حالت میں تنہا کرنا چاہتا ہے اور اقوام متحدہ تک ان کی رسائی کو بھی روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی تک 'موجودہ جدوجہد' جاری رکھنے کا عزم

واضح رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں مظاہروں اور جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد انڈین حکام نے وادی بھر میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔

چند روز قبل مختلف اضلاع سے کرفیو اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم حالات خراب ہونے پر دوبارہ کرفیو نافذ کردیا گیا۔

کشمیر میں اسکولز، دکانیں اور بینک وغیرہ بند ہیں جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان نے کشمیر کی حالیہ صورتحال پر ہندوستان کو مذاکرات کی کئی بار دعوت دی تاہم انڈیا نے کشمیر پر مذاکرات سے صاف انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیاہوا ہے کہ وہ صرف دہشتگردی پر بات کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں