اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشیوں کو مسترد کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ تحقیقات کے بغیر پاکستان پر الزامات لگانا افسوس ناک ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اوڑی فوجی کیمپ پر حملے کا الزام پاکستان پر لگانا ہندوستان کی جانب سے کمشیر میں ہونے والی زیادتیوں پر پردہ ڈالنے اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک

سرتاج عزیز نے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات پر شدید خدشات ہیں اور پاکستان انہیں مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہندوستان برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے‘۔

مزید پڑھیں:کشمیر حملہ: 'پاکستان پر تحقیقات کے بغیر الزام لگایا گیا'

سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ انڈین فورسز کے غیر قانونی قبضے اور وہاں ڈھائے جانے والے مظالم کا نتجہ ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں کشمیریوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے ریاستی جبر سے کشمیر میں کوئی بھی محفوظ نہیں چاہے وہ بچے ہوں ، بوڑھے ہوں یا خواتین اور ان مظالم کو دیکھ کر عالمی برادری کے ضمیر کو جاگنا چاہیے۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو برہان وانی کے ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 100 کے قریب کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ہندوستان کا پاکستان پر دہشت گرد ریاست ہونے کا الزام

وادی بھر میں 73 روز سے کرفیو نافذ ہے جبکہ انڈین فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والے پیلیٹ گنز کی وجہ سے درجنوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد دہشت گردی نہیں

وینزویلا کے مارگریٹا جزیرے پر منعقد ہونے والی غیر وابستہ ممالک کی تحریک (این اے ایم) کے 17 ہویں اجلاس میں پاکستان کے اس موقف کی تائید کی گئی کہ حق خود ارادیت کے لیے کی جانے والی جدوجہد دہشت گردی نہیں۔

17 اور 18 ستمبر کو ہونے والے اجلاس کے اعلامیے میں حق خود ارادیت کے لیے کی جانے والی قانونی کوششوں کو دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کی مذمت کی گئی۔

اجلاس میں پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کی اور اپنے بیان میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل کشمیریوں کی خواہش اور سلامتی کونسل کی قرار داد کے مطابق کیا جائے جو کہ جنوبی ایشیاء میں قیام امن کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

مزید پڑھیں:ہندوستان نہتے کشمیریوں پر مظالم بند کرے، پاکستان

انہوں نے اس موقع پر ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں انڈین فورسز کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔

این اے ایم سربراہی اجلاس میں سرتاج عزیز نے دہشت گردی کی بھی مذمت کی چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہو جبکہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کامیابیوں کی بھی نشاندہی کی۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں سے نمٹنے کے اپنے تجربے کو دیگر این اے ایم ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

عالمی سطح پر بننے والے نئے اتحاد کے تناظر میں سرتاج عزیز نے تجویز دی کہ ایک اعلیٰ سطح کا پینل تشکیل دیا جائے جو این اے ایم کی تجیحات پر نظر ثانی کرے اور اس تحریک کو تحریک یک جہتی بنایا جائے جو ترقی پذیر ممالک کے مفادات کا تحفظ کرے۔

اجلاس میں ایران، زمبابوے، کیوبا، فلسطین اور دیگر ممالک کے سربراہان مملک بھی شریک تھے جنہوں نے این اے ایم کی تجدید نو اور اس کے بنیادی اصولوں پر کاربند رہنے پر زور دیا۔

ان ملکوں کے سربراہان نے یطرفہ مداخلت کی پالیسی، طاقت اور پابندیوں کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کی کوششوں کی بھی مذمت کی جبکہ شام ، یمن ، عراق اور افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان ملکوں کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کیا جائے اور وہاں کے لوگوں کو خود امن قائم کرنے کا موقع دیا جائے۔

عالمی رہنماؤں نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی قبضوں کی مذمت بھی کی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں