'ایشین گرلز ہیومن رائٹس ایمبسڈر ایوارڈ' سوات کی لڑکی کے نام

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2016
'ایشین گرلز ہیومن رائٹس ایمبسڈر ایوارڈ' جیتنے والی سوات کی 14 سالہ حدیقہ بشیر — فوٹو: فضل خالق
'ایشین گرلز ہیومن رائٹس ایمبسڈر ایوارڈ' جیتنے والی سوات کی 14 سالہ حدیقہ بشیر — فوٹو: فضل خالق

تائی پے: پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ حدیقہ بشیر نے 'ایشین گرلز ہیومن رائٹس ایمبسڈر ایوارڈ' جیت لیا۔

خیال رہے کہ حدیقہ بشیر پہلی پاکستانی ہے جنھیں مذکورہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔

مذکورہ ایوارڈ کیلئے ایشیا بھر سے 4 لڑکیوں کے درمیان مقابلہ تھا جو حدیقہ بشیر نے اپنے نام کرلیا، یہ ایوارڈ انھیں لڑکیوں کے عالمی دن کے موقع پر تائیوان میں ایک تقریب کے دوران دیا گیا، مذکورہ تقریب گارڈن آف ہوپ فاؤنڈیشن اور تائیوان کی وزارت خارجہ نے منعقد کی تھی۔

حدیقہ بشیر نے مذکورہ ایوارڈ اگست میں کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خود کش دھماکے میں ہلاک ہونے والے وکلاء اور ہندوستانی فورسز کے ظلم کا شکار ہونے والے نہتے کشمیریوں کے نام کردیا۔

انھوں نے ایوارڈ قبول کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے پر زور دیا اور ان پر ہندوستانی فورسز کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے ان مظالم کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔

حدیقہ بشیر کا کہنا تھا کہ 'میں ہندوستانی فورسز کی جانب سے اپنی کشمیری ماؤں، بہنوں اور بھائیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر ان کے ساتھ ہوں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور پاکستان کی بیٹیاں جنگ کی حمایت نہیں کرتی کیوں کہ وہ سمجھتی ہیں کہ جنگ، امن قائم کرنے میں مددگار نہیں اور جنگ صرف تباہی لاتی ہے'۔

حدیقہ بشیر نے 'مسلم بہنوں اور ایشیا بھر کی بہنوں' کیلئے آواز بلند کرنے پر زور دیا اور کہا کہ 'شام، فلسطین، کشمیر اور میانمار کی خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کیلئے اقدامات کیے جائیں'۔

حدیقہ بشیر کے والد افتخار حسین کا کہنا تھا کہ یہ ان کیلئے ایک خوشی کا دن ہے کہ ان کی بیٹی نے مذکورہ ایوارڈ جیتا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال حدیقہ بشیر کو اپنی زندگی پاکستان میں بچوں کی شادی کو ختم کرنے کے عمل کیلئے وقف کرنے پر بین الاقوامی طور پر تسلیم کیے جانے والے محمد علی انسانی حقوق کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں