پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی مرحومہ چیئرپرسن بینظیر بھٹو کی وطن واپسی پر 2007 میں استقبال کے لیے نکالے گئے جلوس میں دھماکوں کی صوبائی حکومت نے ایک بار پھر تحقیقات کا اعلان کر دیا۔

18 اکتوبر 2007 کو کارساز کے مقام پر ہونے والے دھماکوں میں 170 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، پیپلز پارٹی کی ریلی میں ہونے والے ان دو دھماکوں کو 9 سال گزر جانے کے باوجود بھی آج تک سانحہ کارساز کی تحقیقات مکمل نہ ہوسکیں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سانحے کی نویں برسی کے موقع پر یادگار شہدا پر حاضری دیتے ہوئے سانحے کی دوبارہ تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم بنانے کا اعلان کیا۔

کراچی میں یادگار شہدا پر فاتحہ خوانی اور پھولوں کی چادر چڑھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ’بدقسمتی سے 18 اکتوبر 2007 کو ہونے والے سانحہ کارساز کی تحقیقات ٹھیک طرح سے انجام نہ پاسکیں، تحقیقات میں تاخیر کی وجہ ایک سازش تھی جس کے تحت سانحے کے مقام سے شواہد کو فوراً غائب کردیا گیا، لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ مزید تحقیقات نہیں کی جاسکتیں، سانحے کی دوبارہ تحقیقات کا آغاز کیا جائے گا کیونکہ مجھے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے یہ احکامات دیئے گئے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: سانحہ کارساز کا اہم ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

وزیراعلیٰ سندھ کی بنائی گئی نئی تحقیقاتی ٹیم میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پولیس کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) ثنااللہ عباسی، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انٹیلی جنس سی ٹی ڈی عمر شاہد، ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) فاروق اعوان، سی ٹی ڈی آپریشن-ون انسپکٹر سجاد علی اور ایس آئی یو سب انسپکٹر سجاد اعوان شامل ہیں۔

پولیس آرڈر کے مطابق یہ کمیٹی کیس کو حل کرنے کے لیے تمام اقدامات کرے گی جبکہ ملوث افراد کو حراست میں لیا جائے گا۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ پارٹی چیئرمین بلاول 16 اکتوبر کی ریلی سے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کرچکے ہیں، جبکہ ریلی کو ملنے والی پذیرائی ناقابل یقین تھی۔

مزید پڑھیں: سانحہ کارساز کے ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ

وزیر اعلیٰ سندھ نے کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں صرف وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو مدعو کرنے پر وفاق کو خبردار کیا کہ وہ ’باقی صوبوں کی قیمت پر ایک صوبے‘ کی ترقی کے خلاف ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ پالیسی منصفانہ نہیں، سارے صوبوں کو برابر ترجیح دی جانی چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی صوبے کی ترقی کے خلاف نہیں لیکن انہیں کچھ افراد نے آگاہ کیا ہے کہ پنجاب کے دیگر شہروں کا ترقیاتی بجٹ بھی لاہور پر خرچ کیا جارہا ہے۔

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کچھ سیاستدان سیاست میں کرکٹ کی اصطلاحات کا استعمال کرتے ہیں، سیاست کھیل نہیں ایک سنجیدہ کام ہے اور اس کا واحد مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں