اسلام آباد: ہندوستانی فورسز نے ایک مرتبہ پھر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ دو خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ایل او سی پر کیرالہ سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے 28 سالہ عبدالرحمٰن جاں بحق جبکہ 17 سالہ محمد احسان زخمی ہوگیا۔

نفیس زکریا کی جانب سے ایل او سی پر کشیدگی کے حوالے سے ٹوئٹس کا سلسلہ شام کو تقریباً 5 بجے شروع ہوا۔

اپنے پہلے ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے ایک مرتبہ پھر 19 اکتوبر کو رات گئے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف وزری کی ہے۔

اپنے دوسرے ٹوئٹ میں نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے ایک ہی دن میں دوسری مرتبہ شام 4 بجے کیرالہ سیکٹر میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، جس کا پاکستان آرمی نے بھر پور جواب دیا۔

تقریباً دو گھنٹے بعد ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی فورسز کی ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ سے دو بچے زخمی ہوئے جن کی عمریں 3 سال اور 11 سال ہیں، انھیں علاج کیلئے فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

رات 9 بجے ایک اور ٹوئٹ کرتے ہوئے نفیس زکریا نےکہا کہ بھارتی فورسز کی جانب سے گولہ باری کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں 2 خواتین زخمی ہوگئی ہیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہندوستان کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی رپورٹ اپنے ٹوئٹ کے ذریعے فراہم کی ہے اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل عاصم باجوہ اس حوالے سے میڈیا کو رپورٹ فراہم کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: کشمیری حریت رہنماؤں کی ایل او سی پر بھارتی جارحیت کی مذمت

واضح رہے کہ اس سے قبل 16 اکتوبر کو بھی بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔

بھارتی فورسز نے 4 اکتوبر کو بھی ایل او سی پر پاکستانی حدود میں بلا اشتعال فائرنگ کی تھی۔

ہندوستانی فورسز نے 3 اکتوبر کو بھی ایک بار پھر لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کے خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ کی تھی۔

اس سے قبل یکم اکتوبر کو بھی لائن آف کنٹرول کے بھمبر سیکٹر پر ہندوستانی فوج کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی جس کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا تھا۔

9 اکتوبر کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کنٹرول لائن کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایل او سی کے اگلے مورچوں کا دورہ بھی کیا تھا۔

یاد رہے کہ 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف میں پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔

پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی عدم تعاون، 'کشمیر میں اقوام متحدہ غیر فعال'

بعد ازاں یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑا بھی گیا ہے جبکہ بھرپور جوابی کارراوئی میں کئی انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے۔

ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کشمیر کی موجودہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے اور اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

18 ستمبر کو کشمیر کے اڑی فوجی کیمپ میں ہونے والے حملے کے بعد جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں