’ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کا اشارہ‘

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2016
ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نیواڈا میں ہونے والے صدارتی مباحثے میں شریک ہیں—فوٹو/ اے ایف پی
ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نیواڈا میں ہونے والے صدارتی مباحثے میں شریک ہیں—فوٹو/ اے ایف پی

نیواڈا: امریکی صدارتی انتخاب کے لیے ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹس کے امیدواروں کے درمیان تیسرا اور آخری مباحثہ امریکی ریاست لاس ویگس میں ہوا جس میں حسب توقع ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ری پبلکن امیدور ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہماراملک آگےنہیں بڑھ رہا،ہم چیزیں نہیں بنارہے،درآمدات میں اضافہ کررہےہیں۔

اس پر ہیلری کلنٹن نے جواب دیا کہ ڈونلڈٹرمپ نےمیکسیکوسمیت12ممالک میں ملازمتیں منتقل کیں، جومیرامنصوبہ ہےاس سےملکی قرضےمیں ایک پیسےکابھی اضافہ نہیں ہوگا۔

ہیلری نے کہا کہ صدراوباماکوجس تباہ کن حالت میں معیشت ملی،اسےیہاں تک لاناقابل ستائش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ اور ہیلری پہلے صدارتی مباحثے میں آمنے سامنے

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امیرطبقےکے ٹیکسوں میں کٹوتی کرکےدیکھ لیا،اس کافائدہ نہیں جبکہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ 250ہزارڈالر کمانےوالوں یااس سےکم آمدنی والوں پرکوئی ٹیکس نہیں لگائیں گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم بزنس ٹیکسوں میں کٹوتی کریں گے، معیشت کا انجن دوبارہ چلائیں گے،ہماراملک دم توڑرہاہے، ہیلری کلنٹن کےمنصوبےسےٹیکس کئی گنابڑھ جائیں گے۔

اوباما اور ہیلری نے خواتین سے الزامات لگوائے

ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مباحثے کے دوران کہا کہ صدر اوباما اور ہیلری کلنٹن نے خواتین سے ان پر الزامات لگوائے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جن خواتین نے مجھ پر دست درازی کے الزامات لگائے ہیں ان کے پیچھے ہیلری کلنٹن کا ہاتھ ہے اور میں انہیں جھوٹا قرار دے کر مسترد کرتا ہوں۔

اس موقع پر ہیلری کلنٹن نے کہا کہ یہ خواتین اس وقت سامنے آئیں جب پچھلے مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ خواتین کے ساتھ سلوک کے حوالے سے ان کا دامن صاف ہے۔

ہیلری نے کہا کہ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ خواتین کی تحقیر کرنے سے ان کا قد بڑھے گا لیکن وہ غلط سمجھتے ہیں۔

انتخابی نتائج

ڈونلڈ ٹرمپ نے مباحثے میں اس بات کا اشارہ دیا کہ اگر وہ انتخاب ہار گئے تو ممکن ہے کہ وہ نتائج کو تسلیم نہ کریں جبکہ ہیلری کلنٹن نے اس بات کو انتہائی خوف ناک قرار دیا۔

مزید پڑھیں: صدر بنا تو ہیلری کو جیل بھیج دوں گا، ٹرمپ

ٹرمپ نے کہا کہ انتخابی نتائج آنے کے بعد وہ دیکھیں گے کہ یہ درست ہیں یا نہیں اور اس کے بعد ہی انہیں تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

جبکہ ہیلری کلنٹن نے ٹرمپ کی اس سوچ کو امریکی جمہوریت پر انگلی اٹھانے کے مترادف قرار دیا۔

روس کی مداخلت

ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ روس ہمارےانتخابات پر اثراندازہوناچاہتاہے، ہماری 17 ایجنسیاں متفق ہیں کہ روس نےہمارےاکاؤنٹس ہیک کیے اور وکی لیکس کومعلومات دیں۔

اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہ اکہ روس ہو یا کوئی اور میں امریکی انتخابات میں کسی کی بھی مداخلت کی مذمت کرتاہوں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تاثر کو رد کیا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ ان کے پیوٹن سے تعلقات ہیلری کلنٹن سے زیادہ بہتر ضرور ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح بڑا عالمی خطرہ: رپورٹ

ٹرمپ نے کہا کہ ’پیوٹن نے میرے حوالے سے اچھی باتیں کیں اور ان کے دل میں ہیلری کے لیے کوئی احترام نہیں اور نہ ہی ہمارے صدر کے لیے ہے، اور میں آپ کو یہ بتادوں کہ ہم بڑی مشکل میں ہیں‘۔

اس پر کلنٹن نے جواب دیا کہ ’ہاں ہم مشکل میں ہیں کیوں کہ انہیں امریکی صدر کی صورت میں کٹھ پتلی مل سکتا ہے‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ کٹھ پتلی میں نہیں ہیلری ہیں، پیوٹن نے کئی معاملات پر اوباما اور ہیلری کو پیچھے چھوڑا ۔

ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے غیر محتاط رہے ہیں لہٰذا نیوکلیئر کوڈز ان کے حوالے کرنے کا خطرہ مول نہیں لیا جاسکتا‘۔

سپریم کورٹ

ہیلری کلنٹن نے مباحثے کے دوران وعدہ کیا کہ وہ سپریم کورٹ میں ایسے ججز کی تقرری کریں گی جو خواتین کو اسقاط حمل کا حق دیں گے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ’زندگی کے حامی‘ جسٹسسز کو منتخب کریں گے جو اسقاط حمل کے فیصلے کو بدل دیں گے۔

اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں ایسے ججز تعینات کریں گے جو امریکیوں کے اسلح رکھنے کے حق کا تحفظ کریں گے جبکہ ہیلری کلنٹن آئین کی دوسری ترمیم کو ختم کرنا چاہتی ہیں جو امریکیوں کو اسلحہ رکھنے کا حق دیتا ہے۔

ہیلری کلنٹن نے کہا کہ وہ ہتھیار رکھنے کے حق کے خلاف نہیں بلکہ چاہتی ہیں کہ قانون کو سخت بنایا جائے تاکہ فائرنگ کے واقعات میں بچوں کی ہلاکت کے واقعات کم سے کم ہوسکیں۔

کوئی مصافحہ نہیں

مباحثے کے آغاز میں دونوں صدارتی امیدوار سیدھے اپنے پوڈیم کی جانب چلے گئے اور ایک دوسرے سے مصافحہ بھی نہیں کیا جیسا کہ انہوں نے گزشتہ مباحثے میں کیا تھا۔

قومی سطح پر ہونے والے سروے کے مطابق ہیلری کلنٹن کو فیصلہ کن ثابت ہونے والی کئی اہم ریاستوں میں برتری حاصل ہے اور آخری مباحثہ ہیلری کے لیے موقع تھا کہ وہ ووٹرز کو بتاسکیں کہ وہ کیوں عہدہ صدارت کے لیے بہتر امیدوار ہیں۔

الزامات کا تبادلہ

صدارتی امیدواروں کے درمیان الزامات کا تبادلہ بھی دیکھنے میں آیا جب کہ امیگریشن، سرحدی سیکیورٹی اور دیگر معاملات پر بھی بحث ہوئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہیلری کلنٹن اوپن بارڈرچاہتی ہیں تاکہ کہ شام اوردیگرممالک سےلوگ آتےجائیں جس پر ہیلری نے کہا کہ ہم اوپن بارڈرنہیں،محفوظ بارڈررکھیں گے۔

ہیلری کلنٹن نے الزام لگایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نےغیرقانونی دستاویزرکھنےوالےمزدوروں سےاپنی عمارتیں بنوائیں۔

ہیلری کلنٹن نے کہا کہ میں لوگوں کوجبری طورپرڈی پورٹ کرنےکےحق میں نہیں ہوں،ایک کروڑ 10 لاکھ کے قریب ایسےافرادامریکا میں ہیں جن کےپاس قانونی دستاویزنہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہیلری کلنٹن غیر قانونی باشندوں کو ایمنسٹی دیناچاہتی ہیں، ہزاروں افرادغیرقانونی طورپرآرہےہیں اور منشیات لارہےہیں،ہماری سرحدیں محفوظ ہونی چاہئیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیلری کلنٹن کی ’کلنٹن فاؤنڈیشن‘ پر بھی الزامات لگائے اور کہا کہ ان کی فائونڈیشن سعودی عرب اور قطر جیسے ممالک سے بھی فنڈز لیتی ہے جو ہم جنس پرستوں کی سخت مخالفت کرتے ہیں لہٰذا انہیں ان ملکوں کے پیسے واپس کردینے چاہئیں۔

یاد رہے کہ امریکا میں صدارتی انتخاب 8 نومبر کو ہوگا جس کے لیے گزشتہ 16 ماہ سے زائد عرصے سے ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ مہم چلارہے ہیں اور اس دوران کئی امیدوار دستبردار بھی ہوچکے ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں