کراچی میں شارع فیصل تھانے کی حدود میں رینجرز کے سپاہیوں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے فائرنگ کرنے والے اہلکار کو حراست میں لے لیا۔

ذرائع کے مطابق رینجرز کے 63ویں ونگ کے اہلکاروں علی مرتضی اور معشوق علی میں ڈیوٹی کی تبدیلی پر تلخ کلامی ہوئی تھی، جو بعد ازاں جھگڑے میں تبدیل ہو گئی اور بعد میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

اس دوران رینجرز علی مرتضی نے فائرنگ کر دی، اس نے رائفل سے 6 گولیاں چلائیں جس میں سے 3 گولیاں معشوق علی کو لگیں۔

ذرائع کے مطابق 38 سالہ معشوق علی ولد جان محمد کو فوری طبی امداد کے لیے سول ہسپتال لے جایا گیا، جہاں سے ان کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا، بعد ازاں ان کو طبی امداد کے لیے نیوی کے ہسپتال پی این ایس شفاء بھی لے جایا گیا، تاہم وہ اسی دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ چکے تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس واقعے کا مقدمہ شارع فیصل تھانے میں رینجرز حکام کی مدعیت میں درج کروایا گیا، جبکہ ملزم رینجرز اہلکار کو پولیس حراست میں لے چکی ہے، فائرنگ کے لیے استعمال کی گئی رائفل بھی پولیس نے تحویل میں لے لی ہے، تاہم اس حوالے سے نیم فوجی فورس کے ترجمان کی جانب سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔

خیال رہے کہ پہلے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ منگھو پیر کے علاقے میں رینجرز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کی، اور دہشت سے فائرنگ کا تبادلے میں ایک اہلکار زخمی ہوا، جو بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گیا جبکہ دہشت گرد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے، جبکہ سول اسپتال انتظامیہ نےکارروائی کے بعد اہلکار کی میت رینجرز حکام کے حوالے کی۔

تاہم منگھو پیر پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ اس علاقے میں کوئی انکاؤنٹر ہوا ہی نہیں، اس لیے کسی اہلکار کے زخمی یا ہلاک ہونے کا امکان ہی نہیں ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق دونوں اہلکاروں میں فائرنگ کا معاملہ رات 12 بجے پیش آیا جبکہ اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق صبح ہوئی۔

واضح رہے کہ رینجرز کے ترجمان کی جانب سے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں