اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے نوجوان ہر صورتحال کے لیے تیار ہیں جبکہ یہی رویہ رہا تو ردعمل کی ذمہ دار حکومت خود ہوگی۔

تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاری کے حوالے سے پارٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’آمریت کی پیداوار آج تک نہیں سمجھے کے جمہوریت کیا ہے،شریف برادران آمر ہیں جو اپوزیشن میں ہوں تو جمہوریت یاد آتی ہے، اقتدار میں بادشاہ بننے کی کوشش کرتے ہیں اور ایسے وقت میں یہ دونوں حسنی مبارک اور صدام حسین بن جاتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شریف برادران نہ استعفیٰ دیتے ہیں نہ تلاشی دے رہے ہیں، یہ اقتدار بچانے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں، انہوں نے اربوں روپے بنائے ہیں، جبکہ ان کا خواب صرف کرپشن کا پیسا بچانا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دھاندلی اور کرپشن کی بات کی جائے تو جمہوریت اور سی پیک کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے، وزیر اعظم نواز شریف سابق صدر آصف زرداری کو الیکشن سے پہلے کرپٹ کہتے رہے بعد میں گلے لگالیا، جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو کل کی اداکاری پر آسکر ایوارڈ ملنا چاہیے۔‘

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 50 کارکن گرفتار،ملک گیر مظاہروں کا اعلان

پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاری کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے نوجوان گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے، وہ ہر صورتحال کے لیے تیار ہیں، افسوس ہوا کہ پولیس نے تحریک انصاف کی خواتین پر تشدد کیا، کارکن ایسا کون سا کام کر رہے تھے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا؟ پرامن احتجاج پر ڈنڈے مارنا کونسی جمہوریت ہے؟ جبکہ یہی رویہ رہا تو ردعمل کی ذمہ دار حکومت خود ہوگی اور خواتین سے پولیس کی بدسلوکی کے خلاف کل ملک بھر میں پرامن احتجاج ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جمعہ کو شیخ رشید کے جلسے میں ضرور جاؤں گا، جہاں مجھے گرفتار بھی کرلیا گیا تو رہائی کے بعد سڑکوں پر ہوں گا۔‘

’2 نومبر کا دھرنا ہر قیمت پر ہوگا‘

قبل ازیں پارٹی اجلاس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے قومی دو نظریے کو نقصان پہنچایا، نواز شریف نے ہمیشہ اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف جب بھی اقتدار میں آئے انہوں نے امیر المومنین بننے کی کوشش کی‘۔

عمران خان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پی ٹی آئی نے پاکستان کے فراہمی انصاف کے اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت ہمارے پر امن احتجاج کے آئینی حق کو نقصان پہنچارہی ہے، لوگوں کو پکڑنا شروع کردیا ہے، ٹرانسپورٹرز کو بند کرنے کی دھمکیاں دے دی ہیں، پوسٹر شائع کرنے والوں کے پاس پولیس پہنچ گئی ہے‘۔

انہوں نے استفسار کیا کہ ’کیا ایسا جمہوریت میں ہوتا ہے؟ ایسا تو حسنی مبارک، صدام حسین یا معمر قذافی کی حکومت میں ہوتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ فراہمی انصاف کے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کو ایسا کرنے سے روکیں۔

عمران خان نے کہا کہ دھرنے کو روکنے کے لیے حکومت نے غیر آئینی اور غیر قانونی حربے استعمال کرنے شروع کردیے ہیں اور اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو معاملہ انتشار کی جانب جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو نومبر کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا اور اس کا ٹریلر کل روالپنڈی کی لال حویلی میں دیکھا جاسکے گا۔

انہوں نے پولیس اہلکاروں کو پیغام دیا کہ ’آپ کے ہاتھ پر ماڈل ٹاؤن کے لوگوں کا خون ہے، نواز شریف اور شہباز شریف اس کے ذمہ دار تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنے سے قبل اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ

عمران خان نے کہا کہ ’پولیس اہلکار قانون کے مطابق چلیں، خیبر پختوانخوا کی پولیس غیر سیاسی ہے جبکہ پنجاب پولیس کو تباہ کردیا گیا‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ کوئی طاقت 2 نومبر کا احتجاج نہیں روک سکتی، دھرنا ہر قیمت پر ہوگا، یہ ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ایک بار پھر پوری قوم کو 2 نومبر کے دھرنے میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں، یہ فیصلہ کن اجتماع ہوگا اور ہم ملک کی تقدیر بدلیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ جمہوریت ہے یا بادشاہت ہے؟ جمہوریت میں کوئی آپ کو پر امن احتجاج سے نہیں روک سکتا‘۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم چیلنج کریں گے

2 نومبر کے دھرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما نعیم بخاری نے کہا کہ ’اس میں کئی ایسی چیزیں ہیں جس سے ہم متفق نہیں اور یہ احکامات ہمیں سنے بغیر جاری کیے گئے‘۔

انہوں نے کہا کہ ان احکامات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ان احکامات کو چیلنج کرنے پر غور کررہے ہیں کیوں کہ ہمیں لگتا ہے کہ یہ احکامات دائرہ اختیار سے باہر نکل کر جاری کیے گئے۔

نعیم بخاری نے کہا کہ ’ہائیکورٹ کے حکم کو چیلنج کریں گے،ہمیں سنے بغیر حکم جاری کیاگیا، ہوسکتا ہے کہ اسے انٹرا کورٹ اپیل میں چیلنج کریں یا پھر سپریم کورٹ میں‘۔

مزید پڑھیں: '2 نومبرکو کنٹینر لگے گا، نہ سڑکیں بند ہوں گی'

نعیم بخاری نے کہا کہ ’آیا عمران خان کو 31اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونا چاہیے یا نہیں اس حوالے سے ہم 30 تاریخ کو عدالت کو بتادیں گے‘۔

اس موقع پر معروف قانون دان بابر اعوان نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام عدالتوں پر اتھارٹی کی حیثیت رکھتا ہے، آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت کسی فریق کو سنے بغیر کوئی فیصلہ یا حکم نہیں دیا جاسکتا‘۔

بابر اعوان نے کہا کہ ’آئندہ 24 گھنٹوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم چیلنج کردیں گے‘۔

واضح رہے کہ قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتطامیہ کو 2 نومبر کو کنٹینرز لگاکر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دھرنوں سے شہر بند کرنے سے روکنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے 2 نومبر کو عمران خان کو اسلام آباد بند کرنے سے روکنے کے حوالے سے دائر عام شہریوں کی 4 درخواستوں کی سماعت کی تھی۔

سماعت کے دوران جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ 2 نومبر کو دھرنے کے دن اسلام آباد میں نہ تو کوئی کنٹینر لگے گا اور نہ ہی سڑکیں بند ہوں گی۔

علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک مرتبہ پھر دفعہ 144 کا نفاذ کردیا گیا ہے جس کے تحت جلسے جلوس پر مکمل پابندی ہوگی۔

دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں اسلحہ لے کر چلنے اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی گئی جبکہ اس حوالے سے نوٹیفکیشن اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کیپٹن (ر) مشتاق احمد نے جاری کیا.

اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اگلے ماہ 2 نومبر کو پاناما لیکس اور کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے جارہی ہے اور عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے لیے پیش کردیں۔

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت دونوں ہی تیاریوں میں مصروف ہیں، ایک طرف پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کو دھرنے کی تیاریوں کا کہہ رکھا ہے وہیں پولیس کی اسپیشل برانچ نے حکومت کو ان افراد کی فہرستیں فراہم کردی ہیں، جنھیں اسلام آباد کے محاصرے سے قبل گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں