واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گری کو تقویت دینے والا ملک قرار دینے والی تجویز کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ جنوبی ایشیائی خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کردار اور تعاون نہایت اہم ہے ۔

امریکی محکمہ خارجہ کےترجمان جان کربی نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ اپنا دوسرا اور آخری دور جنوری 2017 میں مکمل کر نے والی اوباما انتظامیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے خاتمے کے لیے پاکستان سے تعاون جاری رکھنے کی تجویز دی ہے،کیوں کہ اوباما انتظامیہ اچھی طرح سے جانتی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان ہی سب سے بہتر آپشن ہے۔

یاد رہے کہ امریکی کانگریس میں ایک بل پیش کیا گیا ہے ،جس میں پاکستان کو دہشت گردوں کی کفالت کرنے والا ملک قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے،بل میں مزید کہا گیا کہ پاکستان ریاستی سطح پر دہشت گرد گروپوں کی مدد کرتا ہے، امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کانگریس کے فیصلے کی حمایت کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاکستان کو 118 ارب ڈالر کا نقصان

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی حکمت عملی سے متعلق امریکی انتظامیہ مسلسل پاکستان سے رابطے میں ہے، ہماری اولین ترجیح دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ ہے،پاکستان سے متعلق ہماری ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی ۔

اوباما انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دینے والے بل کی حمایت کرنے یا نہ کرنے والے سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ مجوزہ بل کانگریس میں ہے اس وجہ سے اس پر مزید گفتگو نہیں کی جاسکتی۔

مزید پڑھیں:’دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان و امریکا کا مشترکہ مقصد ہے‘

جان کربی کا کہنا تھا کہ یہ قیاس آرائی کرنا قبل از وقت ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس مسئلے سے کس طرح نمٹے گی،لیکن انہیں یقین ہے کہ امریکا اس معاملے پر کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت دہشت گردی کےخلاف مؤثر کارروائیوں اور علاقائی اہمیت جیسے معاملات کو نظر انداز نہیں کرے گی ۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے جنوبی ایشیائی ممالک کو یکجا ہونے پڑےگا ،امریکا اس جنگ میں خطے کے تمام ممالک کی دلچسپی کا خواہاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کردار کی تعریف

ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابات کے دوران پاکستان مخالف مہم کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی مستقبل کی پالیسیوں سے متعلق کوئی پیش گوئی نہیں کرنا چاہتا۔

یاد رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران کئی پاکستان مخالف بیانات دیئے تھے، مگر امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیانات کی وجہ سے اسلام آباد اور امریکا کے درمیان پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

مزید پڑھیں:پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کشمیر پر ثالثی کی پیشکش یاد دلادی

ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی مہم کے دوران بھارتی اخبار کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اس بات کے اشارے دیئے تھے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر انہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کا موقع ملا تو وہ اس میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ان کی ثالثی نہ صرف دونوں ممالک بلکہ خود ان کے لیے بھی خوش نصیبی ہوگی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پاکستان،امریکا کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ملک ہے،کیونکہ پاکستان ایٹمی ملک ہے۔


یہ خبر 20 نومبر 2016 کو ڈان میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں