گوہاٹی: بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں حملے میں 3 بھارتی فوجی اہلکار ہلاک جبکہ 4 زخمی ہوگئے۔

آسام میں کئی سالوں سے علیحدگی پسند باغیوں اور ریاست کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔

سینیئرپولیس آفیسر کے مطابق 2 گاڑیوں پر مشتمل بھارتی فوج کا قافلہ ریاست آسام کے ضلع تینسوکیا کے علاقے ڈگبوئی میں موجود تیل ریفائنری کی طرف جا رہا تھا کہ باغی جنگجوؤں نے جھاڑیوں اور درختوں سے گھرےعلاقے میں گھات لگا کر قافلے پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 بھارتی جوان ہلاک جب کہ 4 زخمی ہوگئے۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں نے راکٹ لانچرز سمیت اے کے 47 جیسے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں:ہندوستان کی 22 ریاستوں میں شورش کا ذمہ دار کون؟

بھارتی فوج کے قافلے پر حملے کی ذمہ داری تاحال کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی ہے،مگر پولیس کو شک ہے کہ گھات لگاکر حملے کرنے کی کارروائی میں ریاست کا علیحدگی پسند گروپ یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (الفا) ملوث ہوسکتا ہے۔

یاد رہے کہ یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام کا شمار بھارت کے ان علیحدگی پسند گروپوں میں ہوتا ہے،جو کئی سالوں سے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، گزشتہ33 سالوں سے حکومت کے خلاف علیحدگی کی جنگ لڑنے والی اس جنگجو تنظیم کا مؤقف ہے کہ آسام تیل اور چائے کی کاشت سمیت دیگر ذخائر سے مالا مال ریاست ہے ، اور اس پر ان کا حق تسلیم کرکے انہیں آزادی دی جائے ۔

مزید پڑھیں:ہندوستان میں 'خالصتان تحریک' تیز ہونے لگی

یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام نے 2011 میں علیحدگی پسند تحریک کو ختم کرکے حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کا اعلان بھی کیا تھا ، علیحدگی پسند ایک اور دھڑے نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ (این ڈی ایف بی) نے بھی حکومت کے خلاف جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

پولیس کے مطابق دونوں گروپوں کے کچھ عناصر کی جانب سے امن معاہدوں اور جنگ بندی کی مخالفت کے بعد ریاست میں بم دھماکوں اور حملوں کے واقعات بڑھ گئے ہیں، رواں برس اگست میں نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ کے 6 ہتھیار بندوں نے ایک بازار میں فائرنگ کرکے 15 افراد کو ہلاک اورکئی لوگوں کو زخمی کردیا تھا۔

گزشتہ 2 دہائیوں میں علیحدگی پسند دھڑوں کی کارروائیوں اور شورش کی وجہ سے ریاست آسام میں 10 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں،جن میں اکثریت عام لوگوں کی ہے۔


یہ خبر 20 نومبر 2016 کو ڈان میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں