سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا شہری سمیر آفریدی کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سیکرٹری داخلہ سندھ، متعلقہ ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو طلب کرلیا اور وفاقی سیکریٹری داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔

لاپتا شہری سمیر آفریدی کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب جبری گمشدگی کا تعین ہو چکا ہے، تو بتایا جائے کہ بندہ کس ادارےکے پاس ہے۔

اس دوران لاپتا شہری کی بزرگ والدہ نے کمرہ عدالت میں دہائیاں دیتے ہوئے کہا کہ اگرانصاف نہیں کرسکتے اور سچائی سامنےنہیں لاسکتے تو عدالتیں بند کر دیں۔

والدہ کا کہنا تھا کہ بیٹےکی بازیابی کے لیے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں، ایک ٹانگ کاٹ دی گئی ہے، بیٹے کے بچے جیتے جی یتیم ہوگئے ہیں۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سمیرآفریدی جبری طور پر لاپتا ہے، جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس اجلاس میں تعین ہو چکا ہے۔

نمائندہ سرکار کا کہنا تھا کہ سمیرآفریدی کا پتا کرنے کے لیے ملک بھر کے آئی جیز کو خطوط لکھے ہیں، حراستی مراکز کے علاوہ وزارت داخلہ اوردفاع سے بھی رابطہ کیا ہے۔

فوکل پرسن محکمہ داخلہ نے بتایا کہ اہلخانہ کی مالی معاونت کے لیے وزیراعلیٰ کو سمری ارسال کر دی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا شہری سمیر آفریدی کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سیکرٹری داخلہ سندھ، متعلقہ ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو طلب کرلیا اور وفاقی سیکریٹری داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔

تبصرے (0) بند ہیں