نوشہرہ: شادی کے موقع پر رقص کی وڈیو منظر پر آنے کے بعد 4 سال قبل قتل کی گئی 4 خواتین کے قتل کی دوبارہ تحقیق کرنے والی ٹیم نے گاؤں کا دورہ کیا۔

ڈسٹرکٹ سیشن جج کوہستان شعیب خان کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم نے گاؤں کھوٹا کوٹ کے رہائشیوں سے واقعے سے متعلق سوالات اور گفتگو کی۔

سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم میں ڈی پی او کوہستان عبدالعزیز آفریدی، خاتون پولیس افسر شہزادی نوشاد بیگم، نادرا اور محکمہ صحت کے حکام شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوہستان وڈیو تنازعہ، تین بھائیوں کا قتل

تحقیقاتی ٹیم تفتیش کے لیے داسو سے صبح 9 بجے کھوٹا کوٹ گاؤں پہنچی، تحقیقاتی ٹیم نے قتل کی گئی خواتین کے اہل خانہ اور دیگر رہائشیوں سے مختلف سوالات کیے، اس موقع پر پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے۔

سپریم کورٹ نے محمد افضل کوہستانی کی درخواست پر تحقیقاتی ٹیم کو معاملے کی دوبارہ تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ لڑکیوں کے رقص کی وڈیو منظر پر آنے کے بعد لڑکیوں کے خاندان والوں نے ان کے 3 بھائیوں کو بھی قتل کیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل رواں ماہ 10 نومبر کو سپریم کورٹ نے معاملے کی دوبارہ تحقیق کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ شادی کے موقع پر لڑکیوں کے رقص کی وڈیو 2012 میں منظرعام پر آنے کے بعد لڑکیوں کے قتل کی خبریں میڈیا میں آنے پر سپریم کورٹ نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

مزید پڑھیں: کوہستان ویڈیو اسکینڈل: 'پانچوں لڑکیوں کو قتل کیا جاچکا ہے'

سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی کمیٹی نے 4 سال قبل گاؤں کا دورہ کرنے کے بعد تمام لڑکیوں کے زندہ ہونے کی تصدیق کی تھی، واقعے میں قتل کیے گئے لڑکیوں کے بھائی کے وکیل نے عدالت کو تمام لڑکیوں کو عدالت بلاکر ان کیمرہ بیان دینے کی درخواست کی تھی۔

محمد افضل نے عدالت کو بتایا کہ بھائیوں کے قتل کے بعد وہ بے گھر ہیں، جب کہ گاؤں کا کوئی بھی شخص واقعے کے خلاف گواہی دینے کے لیے تیار نہیں ہے، عدالت نے متاثرہ شخص کی درخواست پردوبارہ تحقیقی کمیٹی تشکیل دے کر رپورٹ طلب کی تھی۔

عدالت میں واقعے کی دوبارہ تحقیق کی درخواست دینے والے شخص کے مطابق رقص کی وڈیو منظر پر آنے کے بعد جرگے کے حکم پر 4 لڑکیوں کے ساتھ ساتھ ان کے 3 بھائیوں کو بھی قتل کیا جا چکا ہے۔


یہ رپورٹ 27 نومبر کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں