راولپنڈی:جنرل زبیر محمود حیات نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی کمان سنبھال لی۔

جنرل زبیر محمود حیات  گارڈ آف آنر کا معائنہ کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز
جنرل زبیر محمود حیات گارڈ آف آنر کا معائنہ کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی چینج آف کمانڈ کی باضابطہ تقریب جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں ہوئی۔

جہاں جنرل راشد محمود نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کو کمانڈ سونپی۔

تینوں مسلح افواج کے دستوں نے مارچ پاسٹ بھی کیا—۔ڈان نیوز
تینوں مسلح افواج کے دستوں نے مارچ پاسٹ بھی کیا—۔ڈان نیوز

تقریب میں تینوں مسلح افواج کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی، نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔

جنرل زبیر محمود حیات مسلح افواج کے بطور سی جے سی ایس سی17ویں سربراہ ہوں گے۔

اس سے قبل چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔

کمانڈ کی تبدیلی کے موقع پر تینوں مسلح افواج کے دستوں نے مارچ پاسٹ بھی کیا۔

جنرل زبیر حیات

جنرل زبیر حیات کا تعلق آرٹلری رجمنٹ سے ہے اور وہ حاضر سروس چیف آف جنرل اسٹاف ہیں، تھری اسٹار جنرل کی حیثیت سے ماضی میں وہ اسٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) کے ڈائریکٹر جنرل رہ چکے ہیں جو کہ این سی اے کا سیکریٹریٹ ہے۔

جنرل زبیر نے 24 اکتوبر 1980 میں آرٹلری رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، وہ فورٹ سل اوکلوہوما (امریکا)، کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کیمبرلے (برطانیہ) اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے گریجویٹ ہیں۔

جنرل زبیر محمود حیات — فوٹو : آئی ایس پی آر
جنرل زبیر محمود حیات — فوٹو : آئی ایس پی آر

اس کے علاوہ وہ بہاولپور کے کور کمانڈر بھی رہ چکے ہیں، لہٰذا وہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے عہدے کے لیے آئیڈیل انتخاب ہیں، جس کے پاس جوہری فورسز اور اثاثوں کا مکمل اختیار ہوتا ہے۔

چیف آف جنرل اسٹاف اور ڈی جی ایس پی ڈی کے عہدے پر رہنے کی وجہ سے انہیں وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ قریب سے کام کرنے کا موقع ملا ہے۔

جب وہ میجر جنرل کے عہدے پر تھے تو جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) سیالکوٹ کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے، بعد میں انھوں نے اسٹاف ڈیوٹیز (ای ڈی) ڈائیریکٹوریٹ کی سربراہی کی جس کے اہلکاروں کے بارے میں آرمی میں عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ 'یہ کاغذ کے شیر ہیں'۔

ڈائریکٹوریٹ میں تعیناتی اور آرمی چیف کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کے عہدے پر پوسٹنگ کی وجہ سے وہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کے قریب آگئے تھے اور انہیں جنرل کیانی کا شاگرد سمجھا جاتا تھا، تاہم انہوں نے کبھی جنگ زدہ علاقے میں خدمات انجام نہیں دیں۔

لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کے ساتھ کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ کام کرنے کے جنونی ہیں جبکہ ان کا حافظہ بھی بہت تیز ہے۔

جنرل زبیر سیکنڈ جنریشن آفیسر ہیں، ان کے والد بھی پاک فوج سے میجر جنرل کے عہدے پر ریٹائرہوئے تھے جبکہ ان کے دو بھائی بھی جنرل ہیں، ان میں سے ایک پاکستان آرڈیننس فیکٹریز واہ کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عمر حیات اور دوسرے انٹر سروس انٹیلی جنس کے ڈی جی اینالسز میجر جنرل احمد محمود حیات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں