ملتان: بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے شعبہ بین الاقوامی تعلقات (آئی آر) کے چیئرمین کی جانب سے کور کمانڈر کو لکھے گئے خط سے متعلق وضاحت طلب کرلی، جس میں انھوں نے خود کو اور یونیورسٹی کو ملنے والی مبینہ دھمکیوں کا تذکرہ کیا تھا۔

آئی آر ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر عمر فاروق زین نے 23 نومبر 2016 کو کور کمانڈر کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے مختلف دستاویزات کے ساتھ تصاویر بھی منسلک کی تھیں۔

خط میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں اپنے دشمنوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، جب کہ یونیورسٹی کی سیکیورٹی ناکافی اور غیر تسلی بخش ہے۔

ڈاکٹر عمر فاروق زین نے خط میں الزام لگایا تھا کہ انہوں نے یونیورسٹی میں جاری 'مشکوک سرگرمیوں' سے متعلق وائس چانسلر کو خبردار کیا تھا، مگر اس کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ نے تاحال کوئی کارروائی نہیں کی۔

ڈاکٹر زین نے الزام لگایا تھا کہ کچھ اساتذہ 'دہشت گرد عناصر کو معاونت' فراہم کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:کالعدم تنظیم سے روابط پر پروفیسر گرفتار

اس سے قبل آئی آر ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر زین کی جانب سے بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر طاہر امین کو یکم نومبر 2016 کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چوتھے سیمسٹر کے داخلوں کے سسلسلے میں کلرک اسٹاف کے ساتھ کام میں مصروفیات کے دوران انہوں نے 2 اجنبی افراد کو یونیورسٹی کے مختلف حصوں کی ویڈیو ریکارڈنگ کرتے ہوئے دیکھا، اجنبی افراد نے بند پڑے ہوئے کمروں کے علاوہ ہر جگہ کی وڈیو بنائی۔

ڈاکٹر زین کے مطابق جب اجنبی افراد نے اپنا کام مکمل کیا تو وہ ان کی تصاویر بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

عمر زین کا کہنا تھا کہ 2 نومبر کو دوپہر کے وقت جب وہ بینک جانے کے لیے اپنے آفس سے باہر نکلے توانہوں نے کچھ سیکیورٹی گارڈز کو یونیورسٹی کے ابوبکر ہال کی جانب دوڑتے ہوئے دیکھا، بعد ازاں طلبہ نے انھیں بتایا کہ ایک نامعلوم شخص نے بیگ کے ساتھ یونیورسٹی میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے روک لیا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر پر قاتلانہ حملہ

آئی آر ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین نے وائس چانسلر کو لکھے گئے خط میں ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے یونیورسٹی کےقریب سے 4 دہشت گردوں کو اسلحہ بارود اور گرنیڈ سمیت گرفتار کیا، گرفتار دہشت گرد مبینہ طور پر یونیورسٹی کی عمارت کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

ڈاکٹر عمر زین نے الزام لگایا کہ کچھ عناصر انہیں اور یونیورسٹی کے دیگر اساتذہ سمیت طلبہ اور دوسرے عملے کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں، انہوں نے خط میں ذاتی سیکیورٹی گارڈ اور اسلحہ رکھنے کی اجازت بھی مانگی۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈاکٹر زین کی جانب سے کور کمانڈر کو لکھے گئے خط میں بے بنیاد الزامات کی وضاحت طلب کی ہے۔

یہاں پڑھیں:پنجاب یونیورسٹی کے 2 اساتذہ، ایک طالبعلم گرفتار

دوسری جانب یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر مطہر کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر کو ڈاکٹر زین کی جانب سے لکھا گیا کوئی بھی خط موصول نہیں ہوا اور نہ ہی یونیورسٹی کے کسی استاد کی جانب سے کور کمانڈر کو خط لکھنے کا کوئی جواز ہے۔

رجسٹرار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر زین نے ان سے یا وائس چانسلر سے ذاتی طور پر ملنے کی کوشش نہیں کی۔

دوسری جانب ڈاکٹر عمر زین نے وضاحت طلب کیے جانے سے متعلق وائس چانسلر کے خط ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان سے 3 دن کے اندر وضاحب طلب کی گئی ہے۔


یہ خبر 28 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں