لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خلاف تنقید میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے الزام لگایا کہ دہشت گردوں کے خلاف ’نیشنل ایکشن پلان‘ اب ’نون لیگ پلان‘ میں تبدیل ہوچکا ہے۔

نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہ کرنے پر بلاول نے پارٹی ورکرز کنونشن میں حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ’پلان پر جزوی عملدرآمد نے اسے نون لیگ کا ایکشن پلان بنا دیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’حکومت کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ وہ ناکام ہوچکی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک طرف پشاور میں آرمی پبلک اسکول کے بچوں نے اپنی جانیں قربان کیں، تو دوسری جانب رائیونڈ کے نام نہاد معزز و بہادر لوگ اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ان دہشت گردوں خلاف لڑنے حتیٰ کہ ان کے خلاف بات کرنے کے لیے بھی تیار نہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: مطالبات نہ مانے گئے تو ’گو نثار گو‘ کے بعد ’گو نواز گو‘:بلاول

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’جب ہم بھی دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہیں تو یہ حکمراں گھبرا جاتے ہیں اور جب ہم اس رویے سے تنگ آچکے تو ہم نے گو نثار گو کا نعرہ لگایا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’چوہدری نثار کے خلاف یہ نعرہ بلوچستان، خیبر پختونخوا یا وزیرستان میں نہیں بلکہ لاہور میں لگایا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’وزیر داخلہ کے احتساب کے لیے آل پارٹیز کانفرنس میں متفقہ طور پر پارلیمانی قومی سیکیورٹی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن ہماری یہ مانگ پوری نہیں کی گئی۔‘

چیئرمین پیپلز پارٹی نے حکومت کو تنبیہ کی کہ اگر ان کے مطالبات 27 دسمبر تک پورے نہ کیے گئے تو یہ نعرہ ’گو نواز گو‘ میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار سے بھی استعفے کا مطالبہ

قبل ازیں قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کا صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ ’حکمرانو کے لیے تو جیسے کوئی کالعدم تنظیم ہے ہی نہیں۔‘

انہوں نے الزام لگایا کہ ’حکمراں پہلے دن سے ان کالعدم گروپوں کے ساتھ ہیں اور ان تنظیموں کی مدد سے ہی اقتدار کے ایوانوں تک پہنچے ہیں۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے حالیہ دورے میں جھنگ کے مقامی لوگوں نے انہیں بتایا کہ کالعدم گروپ کا مشہور رہنما کے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ پارٹی کو فنڈ بھی دیتا ہے۔


یہ خبر 3 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں