لاہور: انڈس واٹرز کے کمشنر مرزا آصف بیگ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری آبی تنازع سے نمٹنے کے لیے بہتر راستے کا فیصلہ کرنے کے لیے حکومتی سطح پر مشاورت جاری ہے۔

مرزا آصف بیگ نے ڈان کو بتایا کہ ’ہمیں ثالثی عدالت مقرر کرنے کا عمل روکنے کے حوالے سے عالمی بینک کا خط موصول ہوچکا ہے اور ثالثی کے بجائے دونوں ممالک کی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ تنازع کو دوطرفہ طور پر حل کریں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے ابھی مشاورت جاری ہے، اس لیے ابھی اس سے متعلق حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، بھارت کو آبی تنازع جنوری تک حل کرنے کی مہلت

اس سوال پر کہ کیا عالمی بینک کی جانب سے خط موصول ہونے کے بعد ایک ملک نے دوسرے ملک سے کوئی رابطہ کیا، مرزا آصف نے اپنے پرانے جواب کو دُہراتے ہوئے کہا کہ حکومتی سطح پر معاملہ ابھی زیر غور ہے۔

دوسری جانب بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور مزید مشاورت کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔

پاکستانی اور بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ وہ عالمی بینک کی جانب سے ثالثی کا عمل روکے جانے کے بعد پانی کی تقسیم کے معاملے پر براہ راست مذاکرات کا سلسلہ بحال کرنے پر غور کریں گے۔

سابق انڈس کمشنر جماعت علی شاہ کے خیال میں پاکستان نے اپنا ہوم ورک کیے بغیر ثالثی عدالت مقرر کرنے کی درخواست بھیجی تھی۔

مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ : پاکستان نے معاملہ ورلڈ بینک میں اٹھادیا

بھارت نے بھی عالمی بینک سے غیر جانبدار ماہرین کا تقرر کرنے کی درخواست کی تھی، جو پاکستان پہلے ہی 2010 میں کرچکا تھا۔

جماعت علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے پاس یہ سنہرا موقع تھا کہ وہ بھارت کے ساتھ غیر جانبدار ماہرین کی تقرری پر غور کرے اور سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں بھارتی ڈیمز کے ڈیزائن سے متعلق پرامن قرارداد پیش کرے، ورنہ دوسری صورت میں پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔

جماعت علی شاہ نے مزید کہا کہ ’بھارت کسی طرح عالمی بینک کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب رہا کہ اس نے قانونی طور پر ثالث کی تقرری نہیں کی اور اس طرح بھارت کو اپنے حق میں فیصلہ لینے کے لیے ایک ماہ کا مزید وقت مل گیا۔


یہ خبر 15 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں