وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی سربراہی میں اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں چائنا پاکستان اقتصادی راہدرای کے مختلف منصوبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں توانائی، ٹرانسپورٹ، انفرا اسٹرکچر اور انڈسٹریل پروجیکٹس کے حوالے سے طے کردہ بینچ مارکس کا جائزہ لیا گیا جبکہ گوادر میں سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم کو چین اور پاکستان کی مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کے آئند ہ اجلاس کے بارے میں ابتدائی ایجنڈے سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ سی پیک میں کسی بھی منصوبے کو شامل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ ورکنگ گروپ اس کی منظوری دے جس کے بعد اس کی حتمی منظوری جے سی سی دیتی ہے۔

وزیراعظم نے سندھ حکومت کی خواہش کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے اور کیٹی بندرگاہ منصوبے کو سی پیک کا حصہ بنانے کا معاملہ جے سی سی کے اجلاس میں اٹھانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ چینی حکام کو ان منصوبوں کے معاشی فوائد سے آگاہ کیا جائے تاکہ انہیں جلد سی پیک کا حصہ بنایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک : کراچی - پشاور ریلوے ٹریک سگنل فری ہوگا

وزیراعظم نے منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کو بھی ہدایت کی کہ صوبوں میں صنعتی زونز کے لیے مقام کے تعین کو حتمی شکل دینے کیلئے متعلقہ صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتی زونز ان علاقوں میں قائم کیے جائیں گے جو اقتصادی اعتبار سے ساز گار ہوں گے اور چین اور پاکستان دونوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔

اجلاس کو سی پیک کے تحت جاری توانائی کے مختلف منصوبوں کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جن میں کوئلے، پانی،ہوا اور سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ شاہراہوں ،ریل، ہوا بازی، اعدادوشمار کو مربوط بنانے سمیت بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: 46 ارب ڈالر: پاکستان فائدہ کیسے اٹھائے؟

علاوہ ازیں ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے وائس منسٹر ژینگ ژیاؤسانگ نے ملاقات کی۔

ملاقات میں وزیراعظم نے بتایا کہ چینی ورکرز کی سیکیورٹی کے لیے اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن 15ہزار فوجی وسول اہلکاروں پر مشتمل ہے، سی پیک پر کام کرنے والے چینی بھائیوں کا تحفظ یقینی بنا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہدری کے دوسرے مرحلے میں کراچی تا پشاور ریلورے ٹریک کو سگنل فری کردیا جائے گا۔

اس منصوبے پر جنوری میں کام شروع کردیا جائے گا اور پہلے توجہ راولپنڈی پشاور ٹریکس پرمرکوز رکھی جائے گی۔

سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ریلوے ٹریکس کے اطراف موٹر وے طرز کا جنگلہ بھی نصب کیا جائے گا اور راستے میں آنے والے تمام گیٹس (پھاٹک) پر انڈر پاس اور اوور ہیڈ برج تعمیر کیے جائیں گے۔


تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 19, 2016 08:26pm
السلام علیکم: سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ کیٹی بندر بندرگاہ کے منصوبے پر خود کام شروع کردیں۔ یہ منصوبہ سندھ کے لیے نہایت ضروری ہے اسی طرح کراچی سرکلر ریلوے میں جاپانی ادارے نے تمام اسٹدی کی ہوئی ہے ان کو ہی اسے مکمل کرنے دیں۔ شکریہ۔ خیرخواہ