کراچی: سندھ پولیس نے بالآخر موبائل فون کال ٹریس کرنے والا کروڑوں روپے مالیت کا جدید ترین فور-جی موبائل فون کال لوکیٹر سسٹم حاصل کرلیا۔

یہ خصوصی ٹیکنالوجی حساس اداروں کے استعمال میں تھی، جو انہوں نے سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی)کے حوالے کردی، تاہم پولیس کے تمام ونگز اسے استعمال کر سکیں گے۔

سی ٹی ڈی عہدیداروں کے مطابق ادارے کی اعلیٰ قیادت نے خطرناک مجرموں اور عسکریت پسندوں کی جانب سے کی جانے والی سنگین کارروائیوں کو قابو کرنے کے لیے نئے سسٹم کو حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

سندھ پولیس کو دو فور-جی موبائل فون کال لوکیٹرز دیئے گئے ہیں، جو سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیئے، جنہیں پورے صوبے میں کہیں بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

ذرائع کے مطابق پولیس یہ ٹیکنالوجی گزشتہ 2 سال سے استعمال کر رہی تھی، مگر اب حاصل کی جانے والی ٹیکنالوجی جدید ترین ہے، جس سے سمارٹ فون کمیونیکیشن کو بھی ٹریس کیا جاسکے گا۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے 2013 میں 2 سسٹم حاصل کیے، جنہیں ابتدائی طور پر اسپیشل برانچ کے حوالے کیا گیا، جب کہ پولیس کے دوسرے شعبوں نے بھی اس نظام کو تحقیقات کے لیے استعمال کیا۔

حکام کے مطابق پرانے سسٹمز ٹو-جی اور تھری-جی موبائل سسٹم کے تقاضے پورے کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’مشرف کی دھمکی آمیزکال ٹریس نہ ہوسکی'

ذرائع نے بتایا کہ جیسے کہ نام سے ہی پتہ چل رہا ہے کہ ’کال لوکیٹر‘ یہ سسٹم پولیس کے تفتیش کاروں کو عین اس جگہ تک رسائی فراہم کرے گا جہاں سے فون کال کی جا رہی ہوگی۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے 2010 میں ہی اس سسٹم کو استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کرلی تھی مگر ملک کی ایک بااثر انٹیلی جنس کی جانب سے مخالفت کے بعد اسے ملتوی کردیا تھا۔

ماضی میں پولیس کو تحقیقات کے لیے موبائل لوکیٹ حاصل کرنے کے لیے انٹیلی جنس ایجنسوں پر انحصار کرنا پڑتا تھا، خصوصی طور پر بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے ہائی پروفائیل کیسز میں پولیس کو موبائل لوکیٹ کی ضرورت پڑتی تھی۔

پشاور پولیس نے ایک سال قبل یہ ٹیکنالوجی حاصل کرلی تھی۔

سند ھ حکومت اور کاروباری شخصیات نے بھی اس اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی سے پولیس تفتیش کاروں کی جانب سے بار بار پیش کیے جانے والے اس بہانے کا خاتمہ ہوجائے گا کہ ان کے پاس جرائم پیشہ افراد کو قابو کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی نہیں۔

سی ٹی ڈی عہدیدار کے مطابق کراچی پولیس کے کسی بھی شعبے کی جانب سے سسٹم کو استعمال کرنے کی درخواست پر عمل درآمد کے لیے ایس ایس پی سی ٹی ڈی کی جانب سے ایک فوکل پرسن مقرر کردیا گیا ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ سی ٹی ڈی عہدیداروں نے نئے سسٹم کو چلانے کے لیے تربیت حاصل کرلی ہے، کسی بھی ادارے یا قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کی جانب سے جب بھی انہیں درخواست موصول ہوئی وہ آلات سمیت اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے آلات کی دستیابی نہ ہونے کے باعث مختلف کیسز میں ناکامی کا عذر پیش کرنے والے سیکیورٹی اداروں کے بہانے بھی ختم ہو جائیں گے، جب کہ اس سے تحقیقات کی صلاحیت میں بھی بہتری آئے گی۔

سی ٹی ڈی عہدیدار نے بتایا کہ سندھ پولیس کو حاصل اس جدید ٹیکنالوجی کو مقامی سطح پر بنایا کیا گیا ہے،یہ سسٹم سندھ کے ان حصوں میں بھی مؤثر طریقے سے استعمال ہوگی جہاں جرائم پیشہ افراد اور اغوا کار ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔


یہ خبر 22 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

RIZ Jan 22, 2017 05:39pm
isn't it better that this should be kept secret?? last year some leaked docs showed that Sindh police is procuring such system,,,